عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے یورپ میں کرونا وائرس کے باعث اموات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز اور اس سے اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
خطےمیں مسلسل چھٹے ہفتے میں بھی اموات کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عالمی وبا سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا بھر میں 31 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے یعنی نئے کیسز میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے ایک فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدی مرض کے نئے رپورٹ ہونے کیسزمیں تقریباً 2 تہائی یعنی 19 لاکھ کیسز کی تشخیص یورپ میں ہوئی جبکہ یہاں کورونا کے نئے مریضوں تعداد میں 7 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وہ ممالک جہاں دنیا بھر کے مقابلے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں ان میں امریکا، برطانیہ، روس، ترکی، اور جرمنی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کے باعث اموات میں 4 فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور یہ کمی یورپ کے علاوہ دنیا کے تمام خطوں میں ریکارڈ کی گئی۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق یورپی خطے میں موجود 61 ممالک جن میں روس بھی شامل ہے اور یہ وسطی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے، یہاں کیسز کی شرح میں 42 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، یہاں گزشتہ ہفتے کورونا کیسز کی تعداد 10 فیصد تھی۔
امریکی براعظموں میں کورونا کیسز کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ یہاں مثبت کیسز اور اموات کی شرح میں بالترتیب 5 فیصد اور 14 فیصد کمی دیکھی گئی ہے، لیکن امریکا میں سب سے زیادہ تعداد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
امریکی ادویات ساز کمپنی فائزر نے امریکی محکمہ خوراک و ادویات سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام بالغان کے لیے کورونا وائرس بوسٹر لگوانے کی منظوری دی جائے۔
ڈبلیو ایچ او نے ممالک سے درخواست کی ہے کہ کم از کم رواں سال کے اختتام تک کورونا بوسٹر کو مزید فروغ نہ دیں، تقریباً 60 ممالک میں بوسٹر کو تیزی سے فروغ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیا اور افریقہ کے خطوں میں ویکسین کی کمی کے باوجود کورونا وائرس سے اموات کی تعداد میں تقریباً 3 فیصد کمی آئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او یورپ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہنس کلوگے نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یورپ ایک بار پھر عالمی وبا کورونا وائرس کا مرکز بن رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کورونا وائرس کو روکنے کے لیے مزید اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خطے میں فروری تک مزید 5 لاکھ اموات سامنے آسکی ہیں۔