کراچی: کھارادر میں 3 کم سن بہن بھائیوں کی موت معمہ بن گئی


کراچی: کھارادر کے علاقے میں تین کمسن بہن بھائیوں کی ہلاکت پولیس تفتیش کاروں کے لیے معمہ بنی ہوئی ہے کیونکہ جاں بحق بچوں کے لواحقین نے ان کی موت کی وجہ جاننے کے لیے کسی قسم کی قانونی کارروائی سے انکار کردیا ہے جبکہ انہوں نے اس سے قبل دو لڑکیوں اور ایک لڑکے کی ہلاکت کے لیے فوڈ پوائزننگ کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ تینوں بچوں کو پیر کی رات کو میوہ شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا اور اسی دن اہلخانہ سے بات کرنے والی پولیس اہلکاروں کو خالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور کیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اہل خانہ نے بچوں کے پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے تفتیش کاروں کو تحقیقات کا آغاز کرنا اور اس کے تعین کرنے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال آنے کے اگلے چند منٹوں میں وہ ایک کے بعد ایک دم توڑتے گئے، وہ بے ہوش تھے اور ان کے چہرے پیلے ہورہے تھے، ہسپتال نے پوری کوشش کی لیکن وہ زندہ نہیں بچ سکے‘۔

ان کے مطابق ’ہسپتال انتظامیہ کے ابتدائی بیان میں اہل خانہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بچوں نے ہسپتال آنے سے چند گھنٹے قبل برنس روڈ کی ایک دکان سے برگر خرید کر کھایا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اہل خانہ نے ڈاکٹروں کو یہ بھی بتایا تھا کہ ان کا گھر ڈس انفیکٹ ہوا تھا اور فیومگیشن صرف 2 روز قبل ہی کی گئی تھی‘۔

ایس پی سٹی سمیر چنہ نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے بچوں کے والد کوئٹہ میں کاروبار کے لیے گئے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ان کے دادا نے ہسپتال پہنچایا تھا اور اہل خانہ نے لاشوں کے طبی قانونی معائنے اور پولیس کو رپورٹ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سے پولیس کے لیے اپنا کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ’ ہم اب بھی اس المناک واقعے کے عین اسباب تک پہنچنے کے لیے کڑی سے کڑی جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے اپنی تحقیقات کے لیے سندھ فوڈ اتھارٹی اور کیمیائی ماہرین سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم اہل خانہ تفتیش یا پولیس کی شمولیت میں غیر دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں اور ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے مگر ہم اس کے لیے کوششیں کر رہے ہیں‘۔


اپنا تبصرہ لکھیں