کراچی میں آج شدید گرمی کا راج ہے، مسلسل چلنے والی گرم ہواؤں کے باعث نظام زندگی معطل ہوکر رہ گیا، دوپہر کو شہر قائد میں پارہ 41 ڈگری سینٹی تک پہنچ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب شدید گرمی کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری اذیت کا شکار ہیں۔
اس سے قبل گرم صحرائی ہواؤں اور شدید گرمی سے شہر کا درجہ حرارت جمعہ کو پچھلے دن 37.2 ڈگری کے مقابلے میں 41 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔
قبل ازیں محکمہ موسمیات نے جاری بیان میں کہا تھا کہ سندھ کے بیشتر علاقوں میں شدید گرمی کی لہر اگلے 2 روزتک جاری رہ سکتی ہے اور کراچی میں ہفتہ کو پارہ 40 ڈگری تک جانے کی توقع ظاہر کی تھی۔
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے وضاحت کی تھی کہ آج بلوچستان کے صحرائی علاقوں سے آنے والی گرم ہواؤں کے باعث سمندری ہوائیں چلنا بند ہو گئی ہیں۔ ان ہواؤں نے کراچی اور ساحلی پٹی کے کچھ دوسرے حصوں شدید گرمی کے سسٹم بچا کر رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سسٹم نے سندھ سمیت ملک بھر کے موسم کو شدید گرم کر دیا ہے۔ اتوار کو سمندری ہوائیں چلنے کے باعث کراچی سمیت ساحلی علاقوں میں گرمی کی شدت کم ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان میں مئی اور جون میں بہت زیادہ گرمیاں پڑتی ہیں، تاہم اس سال موسم گرما کا جلد آغاز ہوا ہے اور رواں برس گرمیوں کا دورانیہ طویل ہوگا۔
محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے مطابق ہیٹ ویو کی شدید صورتحال سندھ کے زیادہ تر حصوں میں اگلے دو سے تین دن تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس کے بعد گرمی میں معمولی کمی ہو کر 15 اور 16 مئی کو پارہ 2 تا 3 ڈگری کم ہوسکتا ہے۔
ہیٹ ویو ایڈوائزری کے مطابق 17مئی سے وسطی اوربالائی سندھ میں گرمی کی لہر دوبارہ شدید ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ دادو، نواب شاہ، جیکب آباد، لاڑکانہ، شکارپور، قمبر شہدادکوٹ، خیرپور اور سکھر کے اضلاع میں پارہ 46 سے 48 ڈگری تک جاسکتا ہے۔
سندھ کے گرم ترین شہر
سب سے زیادہ درجہ حرارت جیکب آباد میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، لاڑکانہ اور دادو دوسرے نمبر پر جبکہ بے نظیر آباد، نوشہرو فیروز اور روہڑی تیسرے نمبر پر رہے۔
حیدرآباد میں سڑکیں سنسان نظر آئیں جہاں پر ہوا میں نمی کا زیادہ سے زیادہ تناسب 88 فیصد اور کم سے کم 16 فیصد رہا۔ جنوب مغربی وارڈ میں ہوا کی رفتار میں 4 سے 10 ناٹیکل میل ریکارڈ کی گئی۔ ہیٹ ویو سے بچنے کے لیے موٹرسائیکل سوار ہاتھوں اور چہرے کو ڈھانپتے ہوئے دیکھتے گئے۔