کراچی کے تاجروں نے حکومت سندھ کو تجویز دی ہے کہ ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے مارکیٹس رات 9 بجے بند کردی جائیں۔
کمشنر ہاؤس کراچی میں سندھ کے وزیر محنت اور افرادی قوت سعید غنی اور دیگر حکام کا تاجر رہنماؤں کے ساتھ اجلاس ہوا جہاں صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کی تجویز سامنے رکھی جبکہ تاجروں نے بھی تجاویز دیں۔
سعید غنی نے کہا کہ اس وقت معاشی صورت حال تسلی بخش نہیں، اسی تناظر میں وفاقی حکومت کی ہدایات پر اقدامات کرنے ہیں، وفاق نے مارکیٹس رات 8 بجے اور شادی ہال اور ریسٹورنٹس رات 10 بجے بند کرنے کی تجویز دی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اس طرح کے اجلاس کیے جارہے ہیں اور اس میں وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی بچانے کے لیے جو وقت مقرر کیا گیا ہے وہ آپ سب کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ وفاق نے شادی ہال کے لیے رات 10 بجے کا وقت مقرر کرنے اور مارکیٹس کے لیے رات 8 بجے کا وقت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق سے بھی کہا ہے کہ ہم مارکیٹس کمیٹی کے رہنماؤں کی رائے لے کر کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
اجلاس کے دوران مختلف تاجر رہنماؤں نے مارکیٹیں صبح 8 کے بجائے دن 11 بجے کھولنے اور رات 8 بجے کے بجائے 9 بجے تک کھلی رکھنے کی تجویز دی۔
شادی ہال مالکان کے نمائندوں نے شادی ہال رات 12 بجے تک کھلے رکھنے کی تجویز دی۔
اس موقع پر ریسٹورنٹس مالکان نے سرکاری اداروں 3 بجے اور بینکنگ سیکٹر 4 بجے بند کرنے، ریسٹورنٹس رات 12 بجے تک کھلے رکھنے اور ڈیلیوری 24 گھنٹے جاری رکھنے کی تجویز دی۔
چند تاجر رہنماؤں کی جانب سے مارکیٹس عام دنوں میں رات 9 بجے اور ہفتے کے روز رات 10 بجے تک کھلی رکھنے کی تجویز بھی دی گئی۔
آل سندھ شادی ہال ایسوسی ایشن نے رات 11 بجے شادی ہال کی لائٹس اور 12 بجے شادی ہال مکمل بند کرنے کی تجویز دی۔
انہوں نے پولیس اور ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے ماضی میں اوقات سے کچھ دیر زیادہ ہونے پر انہیں دہشت گردوں کی طرح گرفتار کرنے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اگر توانائی بچانا ہی مقصود ہے تو سائن بورڈ کی بجلی بند کی جائے اور ساتھ ہی حکومت کو توانائی بحران سے نمٹنے کے اقدامات کرنے چاہیئں۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹس رات 10 بجے تک کھلی رکھی جائیں تاکہ نظام زندگی چل سکے جبکہ چند تاجر رہنماؤں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ساری پابندیاں سیزن کے وقت کیوں لگائی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 16 ماہ کے لاک ڈاؤن نے کاروبار تباہ کیا اور اب ایک بار پھر رمضان المبارک کی آمد سے پہلے لوگ قرض لے کر کاروبار کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو اس طرح کی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔
انہوں نے ان پابندیوں کو رمصان المبارک تک مؤخر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
سندھ کے وزیر محنت اور افرادی قوت سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کی تاجر برادری کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں اس پر وفاقی حکومت کو منانے کی کوشش کریں گے اور وزیر اعلی سندھ سے بھی بات کی جائے گی کہ کاروباری اوقات کے درمیان دکان داروں کو زیادہ سے زیادہ بجلی ملتی رہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے تاجروں کے مسائل اور ان کے مطالبات کسی حد تک منظور بھی کیے جائیں گے، ہمارا وفاقی حکومت کے ساتھ جو اجلاس ہوا اس میں طریقہ کار وضع کرنے کی بات ہوئی۔
سعید غنی نے کہا کہ ہم وفاق سے بات کریں گے کہ تاجروں کو ان کے کاروباری اوقات کے دوران زیادہ سے زیادہ بجلی ملے۔