ڈپارٹمنٹل کرکٹ؛ فوری بحالی کا مطالبہ سامنے آگیا

ڈپارٹمنٹل کرکٹ؛ فوری بحالی کا مطالبہ سامنے آگیا


معین خان نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی فوری بحالی کا مطالبہ کردیا۔

سابق کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ روزگار ہوگا تو نوجوانوں کیلیے کھیل میں کشش برقرار رہے گی،ان کے مطابق اگر پیٹرن انچیف کسی نئے چیئرمین کا انتخاب چاہتے ہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو خصوصی انٹرویو میں معین خان نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے معاملے میں میرا آج بھی عمران خان سے اختلاف ہے،سابق وزیر اعظم نے عوام کو روزگار فراہم کرنے کا نعرہ لگایا تھا لیکن ان کے اپنے ہی شعبے یعنی اسپورٹس میں کھلاڑیوں کی نوکریاں چلی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ کرکٹ ایک انڈسٹری بن چکی ہے،دیگر ملکوں میں کھیل کیا کردار ادا کررہے ہیں مگر ہمارے ہاں کیا صورتحال ہے؟ روزگار ہوگا تو نوجوانوں کیلیے اس کھیل میں کشش برقرار رہے گی،اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ پی سی بی کے پیٹرن انچیف شہباز شریف فوری طور پر ڈپارٹمنٹل کرکٹ بحال کرائیں۔ ایک سوال پر معین خان نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کا انتخاب پیٹرن انچیف کی نامزدگی پر ہی ہوتا ہے۔

رمیز راجہ ایک کرکٹر ہیں،حکومت کو جائزہ لینا چاہیے کہ کیا وہ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں،بہرحال اگر پیٹرن کسی نئے چیئرمین کا انتخاب چاہتے ہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے،دیکھنا یہ ہے کہ اس عہدے پر کسی ایسی شخص کو لایا جائے جو کرکٹ کیلیے کام کرنے کا تجربہ رکھتا ہو۔ انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں میزبان ٹیم کی حکمت عملی منفی رہی، ڈیڈ پچز بنائی گئیں۔

اس کے باوجود ناکامی سے نہ بچ سکے،پاکستان کے پاس موجود اسپنرز کا یاسر شاہ یا ذوالفقار بابر جیسا ماضی کا ریکارڈ نہیں تھا،اس لیے شاید سلو بولنگ کیلیے سازگار پچز پر انحصار نہیں کرسکتے تھے،اس صورتحال میں ریورس سوئنگ کیلیے موزوں پچز بنائی جاسکتی تھیں ، اپنی قوت کے مطابق کوئی پلان ہونا چاہیے تھا، چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو سوچنا چاہیے کہ ڈیڈ پچز بنانے کے پیچھے کس کی منصوبہ بندی تھی۔

اس طرح کی پچز شائقین کو ٹیسٹ کرکٹ سے مزید دور کررہی ہیں،انھوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں پاکستان نے اچھی کارکردگی دکھائی، اسی انداز کو طویل فارمیٹ میں بھی اپنانے کی ضرورت ہے،ٹی ٹوئنٹی میچ میں 15 سے 20رنز کم بنانے کی وجہ سے شکست ہوئی۔

پی سی بی کو ضرورت ہوئی تومیری خدمات حاضر ہوں گی 

معین خان نے کہا کہ پی سی بی کو ضرورت ہوئی تو میری خدمات حاضر ہوں گی،کوئی شعبہ آپ کو پہچان دے تو اسی میں کام جاری رکھنا چاہیے،میں خوش قسمت ہوں کہ اپنی اکیڈمی کی وجہ سے اس کھیل سے ہمیشہ تعلق قائم رہا ہے،عید کے بعد یونیورسٹی سطح کا ٹورنامنٹ بھی کروارہا ہوں جس کی ہر ٹیم میں 2انٹرنیشنل کرکٹرز ہوں گے، پاکستان نے مجھے پہچان دی ہے،ملکی کرکٹ کو کسی بھی سطح پر میری ضرورت ہو تو خدمات پیش کردوں گا۔

سرفراز کو بیٹوں کی طرح سمجھتا ہوں،بُرے وقت میں ہمیشہ سپورٹ کیا

معین خان نے کہا کہ میں سرفراز احمد کو اپنے بیٹوں کی طرح سمجھتا ہوں،بیٹے کی وجہ سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سے تعلقات میں دراڑ آنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اعظم خان بیٹا ہے،سرفراز کو بھی بیٹوں کی طرح سمجھتا ہوں،میں قومی ٹیم کیلیے پرفارم کرنے والے محمد رضوان سے بھی پیار کرتا ہوں،میں نے بُرے وقت میں سرفرازکو ہمیشہ سپورٹ کیا۔

ان کو بتایا تھا کہ محمد رضوان ٹاپ آرڈر میں بھی بیٹنگ کرتے ہیں، آپ کو بھی آگے بڑھ کر چیلنج قبول کرنا چاہیے،پی ایس ایل کے ایک میچ میں انھوں نے اوپننگ بھی کی،ان میں صلاحیتوں کی کمی نہیں مگر ان کو میدان میں اپنا وجود ثابت کرنا ہے، کامران اکمل اب تک کھیل اور پرفارم کرسکتے ہیں تو سرفراز احمد کیوں نہیں۔

ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم سے بہتر کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں

معین خان نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی کی ایک اچھی ٹیم ہے،رواں سال ورلڈکپ میں بھی بہتر کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں،اسکواڈ میں اچھے بیٹرز، پیسرز اور اسپنرز موجود ہیں،آسٹریلیا کی پچز بھی اب ماضی جیسی نہیں رہی،حوصلہ بلند رکھنا چاہیے،امید ہے کہ گرین شرٹس بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

میرا بیٹا اور ندیم کا بھتیجا ہونے کا دبائو اعظم کو عمر بھر برداشت کرنا ہے

معین خان نے کہا ہے کہ میرا بیٹا اور ندیم خان کا بھتیجا ہونے کا دبائو اعظم خان کو عمر بھر برداشت کرنا ہے،تنقید کرنے والے خیر خواہ ہوتے ہیں جو آپ کی بہتری چاہتے ہیں،اعظم خان ان چیزوں کا سامنا کرتے ہوئے پرفارم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

وہ فارم اور فٹنس ثابت کرکے ہی قومی ٹیم میں واپس آسکتا ہے،کھلاڑی کو چاہیے کہ قومی ٹیم میں ہوتو جگہ برقرار رکھنے کیلیے مسلسل محنت کرے،اگر باہر ہوجائے تو سوچے کہ کس وجہ سے ٹیم میں تھا اور کیوں ڈراپ ہوا،کسی بھی سطح کی کرکٹ یا لیگز ہوں اپنی کارکردگی سے ثابت کرے کہ میں کم بیک کا اہل ہوں،اعظم کی پی ایس ایل میں کارکردگی اچھی رہی،فارم اور فٹنس قومی ٹیم کے معیار سے ہم آہنگ ہوئی تو جگہ بھی بن جائے گی۔پی ایس ایل میں اعظم کے اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے کے سوال پر معین خان نے کہا کہ وکٹ کیپنگ اعظم کی کرکٹ کا اہم جزو ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد بھی کیپنگ کرتے ہیں،اسلام آباد یونائیٹڈ میں اعظم خان کو دونوں شعبوں میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ایک میچ میں اعظم خان کے ہاتھوں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پٹائی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیٹے کی پرفارمنس کسی بھی باپ کیلیے ہمیشہ خوشی کا باعث ہوتی ہے مگر بطور کوچ دکھ بھی ہورہا تھا کہ میری ٹیم کے بولرز کی پٹائی کیوں ہورہی ہے۔

بابرکوچیلنجز قبول کرنے اورخطرات مول لینے کیلیے تیار رہنا چاہیے

معین خان نے کہا کہ بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کا کپتان برقرار رکھنے میں کوئی حرج نہیں،نوجوان بیٹر کی کارکردگی میں تسلسل ہے، چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے ان کو بااختیار بھی بنایا ہے،بابر اعظم کو اپنے مزاج میں تھوڑی تبدیلی لاتے ہوئے چیلنجز قبول کرنے اور خطرات مول لینے کیلیے بھی تیار رہنا چاہیے،مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں گے تو زیادہ کامیابیاں حاصل ہوں گی،انھوں نے کہا کہ ماضی میں جب عمران خان نے قیادت چھوڑی تو ٹیم کو لیڈرز کی ایک کھیپ دے کر گئے تھے، بابر اعظم بھی سوچیں کہ ملک کو کیا دے کر جانا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں