پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے بلامقابلہ قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہونے کا امکان ہے جہاں وہ واحد امیدوار ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے استعفے کے بعد خالی عہدے کے لیے پی پی پی کے راجا پرویز اشرف نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔
قومی اسمبلی کے سیکریٹریت میں اسپیکر کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے مقررہ وقت تک راجا پرویز اشرف کے علاوہ کسی اور امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔
راجا پرویز اشرف کے مقابلے میں اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کوئی امیدوار میدان میں نہیں اور قومی اسملی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق راجا پرویز اشرف بلا مقابلا اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ راجا پرویز اشرف کے اسپیکر منتخب ہونے سے متعلق نوٹیفیکشن قواعد کے مطابق جاری کیا جائے گا۔
راجا پرویز اشرف کے بطور قومی اسمبلی امیدوار تجویز اور تائید کنندہ پی پی پی اراکین قومی اسمبلی خورشید شاہ اور نوید قمر تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کردیا تھا۔
اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے جاری اجلاس میں طویل وقفے کے بعد قومی اسمبلی میں آکر کہا تھا کہ زمینی حقائق اور نئی دستاویزات کے تحت میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسپیکر کے عہدے پر قائم نہیں رہ سکتا اور استعفیٰ دے رہا ہوں۔
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے غیرملکی مداخلت اور حکومتی تبدیلی کے لیے دھمکی آمیز خط کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور خط کو سنجیدہ قرار دیا تھا۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کابینہ کی جانب سے مجھے نئی دستاویز موصول ہوئی ہے، یہ دستاویز میرے دفتر میں موجود ہے، قائد حزب اختلاف یہ دستاویز دیکھنا چاہیں تو دیکھ سکتے ہیں جبکہ یہ دستاویز چیف جسٹس کو بھی دکھائی جائے گی اور اس بیرونی سازش کے خلاف پاکستان کے ساتھ سب کو کھڑا ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اس وقت کی اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی تھی۔
اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی کے سیکریٹری کو مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں 100 سے زائد اراکین قومی اسمبلی کے دستخط موجود تھے۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے اس حوالے سے کہا تھا کہ اسپیکر اسد قیصر کے خلاف تحریک جمع نہ کرواتے تو اپوزیشن کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے تھے، تحریک جمع ہونے کے بعد اب اجلاس 7 روز تک ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔
بعد ازاں اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، جس پر تاحال ووٹنگ نہیں ہوئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار تھے اور بعد ازاں ووٹنگ میں وہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد اتحادی جماعتوں کو مختلف وزارتیں اور عہدے دیے جانے کا امکان ہے اور اب تک قومی اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ پی پی پی کو دیا گیا ہے۔