پی آئی اے کا ’سیکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر افغانستان کیلئے فلائٹ آپریشن معطل

پی آئی اے کا ’سیکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر افغانستان کیلئے فلائٹ آپریشن معطل


کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر افغانستان میں کابل سمیت دیگر شہروں کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کردیا۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ کابل آپریشن سیکیورٹی وجوہات کے باعث فوری معطل کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے لیے فلائٹ آپریشن اگلے احکامات تک معطل رہے گا۔

عبداللہ خان نے بتایا کہ پی آئی اے نے افغانستان کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر تقریباً 3 ہزار افراد کا انخلا کیا۔

پی آئی اے کے مطابق اقوام متحدہ، عالمی بینک، آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں اور بین الاقوامی میڈیا کے اداروں کے صحافیوں کو نکلا گیا ہے۔

حکام کے مطابق پی آئی اے نے 15 اگست کو طالبان کے کنٹرول کے بعد بھی خصوصی فلائٹ آپریشن جاری رکھے اور کپتان اور عملے نے جان خطرے میں ڈال کر بھی افغانستان سے انخلا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے مشکل حالات کے باوجود واحد بین الاقوامی ایئر لائن تھی جس نے کابل کے لیے فضائی آپریشن جاری رکھا تھا۔

کرایہ 15 اگست سے پہلے والی سطح پر لائیں، افغان سول ایوی ایشن

اس سے قبل طالبان کی حکومت نے پی آئی اے اور افغان کام ایئر کو عوام کی سہولت کے لیے کابل-اسلام آباد کرایہ کم کرنے کا مطالبہ کیا۔

دونوں ایئرلائنز نے ابھی تک تجارتی پروازیں شروع نہیں کیں اور زیادہ کرایوں پر چارٹر پروازیں چلائی ہیں۔

افغانستان کی ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں پی آئی اے اور کام ایئر سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کابل-اسلام آباد فضائی کرایہ 15 اگست سے پہلے والی سطح پر لے جائیں۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے فارسی اور دری زبان میں مراسلہ جاری کیا جو افغان ایوی ایشن وزارت اور آفیشل فیس بک پر پوسٹ کیا گیا۔

مراسلے میں دھمکی دی گئی کہ کرایہ کم نہ ہونے کی صورت میں پی آئی اے اور افغان ائیر لائن کی کابل فلائٹس پر پابندی لگا دی جائے گی۔

علاوہ ازیں مراسلے میں مسافروں کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ اگر کرایے میں کمی نہیں ہوئی تو متعلقہ وزارت سے رابطہ کریں۔

کابل اسلام آباد کے کرایے سے متعلق اسلام آباد کی ایک خاتون صحافی نے بتایا کہ وہ گزشتہ روز افغانستان سے پاکستان پہنچی ہیں اور انہوں نے جانے اور واپس آنے کے لیے مجموعی طور پر 2700 ڈالر ادا کیے ہیں۔

اسلام آباد میں ایئر لائن آفس کے مطابق کام ایئر ریٹرن ٹکٹ کے 2 لاکھ روپے وصول کررہی ہے۔

پی آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ انشورنس کی قیمت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ کرایہ وصول کرنے پر مجبور ہیں۔

کام ایئر لائن نے 9 اکتوبر کو پاکستان کے لیے پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن 13 اکتوبر سے دوبارہ آپریشن شروع کردیا۔

کام ایئر لائن کی جانب سے مسافروں کو بروقت آگاہ نہ کرسکیں کے باعث کئی مسافر فلائٹ سے محروم ہوگئے تھے۔

کام ایئر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کی اجازت سے انکار کے بعد پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

طالبان کا رویہ جارحانہ ہے، ترجمان پی آئی اے

ادھر برطانوی خبر رساں ادارے انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے افغانستان کے لیے پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی وجہ ’طالبان کا جارحانہ رویہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’طالبان کا رویہ اس قدر جارحانہ ہے کہ ایک دن کابل میں مینیجر آپریشن کو بندوق کی نوک پر بٹھا لیا اور روزانہ کی بنیاد پر نئی پالیسی متعارف کرادیتے ہیں جو پی آئی اے کے آپریشنز میں رکاوٹ بن رہی تھیں‘۔

ترجمان پی آئی اے نے حالیہ واقعہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ’فلائٹ کے لیے جیسے ہی چیک ان کھولا گیا تو طالبان نے احکامات جاری کردیے کہ آدھے سے زیادہ لوگوں کو نہیں لے جایا جاسکتا‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’طالبان کے طرز عمل سے آدھی فلائٹ خالی لانی پڑی جس سے ادارے کو نقصان ہوا جبکہ افغانستان کے لیے بڑھتی ہوئی انشورنس کاسٹ کو آدھی فلائٹ سے پورا کرنا مشکل ہے‘۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ ’ان ہی وجوہات کی بنا پر پی آئی اے نے فیصلہ کیا کہ وہ فی الحال افغانستان کے لیے اپنے فلائٹ آپریشنز معطل کر دے‘۔


اپنا تبصرہ لکھیں