منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے عالمی نگراں ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) آج اس بات کا اعلان کرے گا کہ پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ کے نام سے مشہور نگرانی کی فہرست سے نکالا جائے گا یا نہیں۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران کیے گئے اقدامات کے پیش نظر حکومت کو امید ہے کہ نتیجہ پاکستان کے حق میں آئے گا۔
چار روزہ اجلاس منگل کو جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہوا اور ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ کے مطابق حکام آج شام ساڑھے 7 بجے ایک پریس کانفرنس کریں گے، تاکہ سیشن کے نتائج کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔
ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین مکمل اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل ہیں۔
سفارتی ذرائع نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ چین اور کچھ دیگر اتحادی خاموشی سے پاکستان کو تازہ ترین اجلاس کے دوران گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے سرگرم ہیں اور اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بھی اس ’خاموش لابنگ‘ کا ذکر کیا گیا ہے جس کی قیادت چین کر رہا ہے اور ایک بھارتی خبر رساں ادارے نے اطلاع دی ہے کہ اجلاس میں ممکنہ طور پر پاکستان کو ان ممالک کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا جو زیر نگرانی ہیں، جسے عام طور پر ’گرے لسٹ‘ کہا جاتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سمیت مختلف جماعتوں کے سیاستدانوں اور صحافیوں نے آج سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا ہے، البتہ برلن میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے خبردار کیا کہ نتائج کے بارے میں متعصب اور قیاس آرائی پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مکمل اجلاس ابھی جاری ہے اور اس کے اختتام کے بعد ایف اے ٹی ایف آج رات ایک بیان جاری کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے (کل) ہفتہ کو وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ان کے اس بیان کی توثیق کی۔
حکومت کے ایک ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی اردو‘ کو بتایا کہ اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق نتیجہ پاکستان کے حق میں آنے کی توقع ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر ملک کو فہرست سے نکال دیا گیا تو بھی معاملات طے کرنے میں 7 سے 8 ماہ لگیں گے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر پاکستان فہرست سے نکلتا ہے تو ایف اے ٹی ایف کی ٹیم ملک کا دورہ کرے گی تاکہ وہ اپنا اطمینان کر سکے کہ اس کی سفارشات پر کام مکمل ہوگیا ہے۔
گرے لسٹ میں چار سال
پاکستان جون 2018 سے گرے لسٹ میں ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 9 اپریل کو لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ بھی پاکستان کو اس فہرست سے نکالنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے جس میں عدالت نے لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردی کے الزام میں 33 سال کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔
فہرست سے پاکستان کو نکالنے کے اقدام کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ دو مقدمات جن کی وجہ سے حافظ سعید کو قید کیا گیا، وہ پاکستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے دائر کیے تھے۔
مارچ میں پیرس میں منعقد ہونے والی اپنی آخری پلینری میں ایف اے ٹی ایف نے نوٹ کیا تھا کہ پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان میں 27 میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ’جلد سے جلد‘ ایک باقی ماندہ شے پر توجہ دے جو دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے جون 2021 میں جن 7 ایکشن پلانز اور سفارشات پر عمل کرنے کو کہا گیا تھا ان میں سے بھی 6 کو پورا کر لیا گیا ہے۔
تازہ ترین پلینری سیشن کے لیے وزارت خارجہ نے ایک پریزنٹیشن تیار کی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ پاکستان نے کس طرح تمام 27 کام مکمل کیے جو اسے دیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کی ‘کامیابی’
فہرست سے پاکستان کے ممکنہ اخراج کے بارے میں جاری قیاس آرائیاں عروج پر ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کی سابق کابینہ کے ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کو جاتا ہے۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ’گرے لسٹ سے نکلنا‘ حماد اظہر کا ایک اور بڑا کارنامہ ہے جو سابق وزیر توانائی اور انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت پر کوششوں کے لیے حکومت کے اعلیٰ رابطہ کار بھی تھے۔
سابق حکومت میں وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی ایک اور کامیابی قرار دیا۔
سینیٹر اعجاز وہدری نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پاکستان آج گرے لسٹ سے نکل جائے گا، انہوں نے اسے عمران خان کی زیر قیادت حکومت کے کام کا نتیجہ قرار دیا۔
![](https://i.dawn.com/large/2022/06/62ac368392278.png)
انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ امپورٹڈ حکومت اسے اپنی کامیابی قرار نہ دے۔
پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر آج ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلتے ہیں تو امپورٹڈ حکومت شاید کریڈٹ لینے کی کوشش کرے گی لیکن سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد سے ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے جو انہوں نے منظور کیا ہو، اس لیے اگر ایف اے ٹی ایف پر یہ کامیابی ملتی ہے تو اس کا سہرا عمران خان کے سر ہوگا۔