پاکستان ایل این جی کے-الیکٹرک کو نئے پاور پلانٹ کیلئے گیس فراہم کرے گی

پاکستان ایل این جی کے-الیکٹرک کو نئے پاور پلانٹ کیلئے گیس فراہم کرے گی


سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) اور بجلی کی نجی کمپنی کے-الیکٹرک نے ایک باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت سرکاری کمپنی بن قاسم میں کے ای کے آئندہ 900 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کو 150 ملین مکعب فٹ یومیہ ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) فراہم کرے گی۔

گیس فراہمی کے معاہدے پر کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر مونس علوی اور پی ایل ایل کے چیف ایگزیکٹو مسعود نبی نے دستخط کیے۔

اس موقع پر تقریب میں وزیر توانائی حماد اظہر، معاون خصوصی برائے توانائی اور پیٹرولیم تابش گوہر اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود بھی موجود تھے۔

اس معاہدے سے کے-الیکٹرک ستمبر کے پہلے ہفتے میں 450 میگا واٹ کے پہلے یونٹ کی ٹیسٹنگ کرسکے گی جو کامیاب ٹیسٹنگ کی صورت میں ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے اوائل میں فعال ہوجائے گا۔

اس کے بعد 900 میگا واٹ کے بن قاسم پاور اسٹیشن پر 450 میگا واٹ کا دوسرا یونٹ دسمبر کے اواخر سے کمرشل آپریشن شروع کرے گا۔

آر ایل این جی فروخت کی قیمت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے آر ایل این جی کے ماہانہ جاری کردہ نرخ کے مطابق ہوگی۔

حماد اظہر نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے جس میں سرکاری کپمنی کی جانب سے براہِ راست آر ایل این جی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے اسے کراچی کے مستقبل کے لیے درست سمت میں اہم قدم اور کے الیکٹرک اور پی ایل یل دونوں کے لیے مثبت اقدام قرار دیا۔

وزارت توانائی کے مطابق بن قاسم پاور اسٹیشن-3 کے الیکٹرک کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس کی لاگت 60 کروڑ ڈالر ہے اور اس سے کراچی کی بڑھتی ہوئی بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کے الیکٹرک کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں 900 میگا واٹ کا اضافہ ہوگا۔

اس پاور اسٹیشن کے پہلے یونٹ کو اصل میں مارچ میں فعال کرنے کا ہدف تھا جس کے بعد دوسرا یونٹ نومبر 2021 میں فعال ہونا تھا۔

نظرِثانی شدہ ٹائم لائن میں منصوبے کو کراچی میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے موسم گرما سے قبل فعال ہونا تھا لیکن کووِڈ کی بندشوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ سے کچھ اہم آلات پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے مونس علوی نے کراچی کے لیے تعاون اور عزم پر وزارت توانائی کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں دونوں اداروں کے سربراہوں نے 900 میگا واٹ کے بن قاسم پاور اسٹیشن 3 کو 150 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس کے بعد معاہدے کے سربراہان کو دسمبر یا جنوری میں گیس فراہمی کا ایک اور معاہدہ کرنا تھا جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور کے الیکٹرک کے معاملات حل نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

پی ایل ایل کے-الیکٹرک کو گیس فراہم کرنے کے لیے ایس ایس جی سی کا نیٹ ورک استعمال کرے گی۔


اپنا تبصرہ لکھیں