ٹک ٹاکر دست درازی کیس: واقعے کے 24 ملزمان گرفتار، سینئر پولیس افسران معطل

ٹک ٹاکر دست درازی کیس: واقعے کے 24 ملزمان گرفتار، سینئر پولیس افسران معطل


جشن آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر اور ان کے ساتھیوں کو ہراساں کرنے کے کیس میں 24 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے غفلت برتنے اور فوری کارروائی نہ کرنے پر سینئر پولیس افسران کو معطل کردیا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ ملزمان کو نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے ریکارڈ میچ کرکے اور جیو فینسنگ کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس قابل مذمت واقعے سے جڑی مزید گرفتاریاں آج متوقع ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہراسانی کے کیس میں پولیس افسران کی مبینہ غفلت کے حوالے سے پولیس انکوائری بھی جاری ہے’۔

چند منٹوں بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر سینئر عہدیداران سے ملاقات کے بعد صوبائی پولیس چیف نے کہا کہ سینئر پولیس افسران کو غفلت برتنے اور واقعے کے حوالے سے تاخیر سے کارروائی کرنے پر معطل کردیا گیا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) انعام غنی نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘ہم نے ایس ایچ او اور ایس ڈی پی او کو معطل کردیا ہے جبکہ ڈویژنل ایس پی، ایس ایس پی آپریشنز اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘انکوائری کمیٹی کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد ان افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی’۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے مینار پاکستان پر خاتون سے دست درازی کے واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے خاتون کے واقعے اور دیگر واقعات پر پولیس کے ردعمل میں تاخیر اور فرائض سے غفلت برتنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاتون سے دست درازی اور دیگر واقعات کے حوالے سے پولیس کا ردعمل سست رہا ہے۔

آئی جی پنجاب نے خاتون کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بارے میں حتمی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کی اور انہیں واقعے کے تمام پہلوؤں سے آگاہ کیا گیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں