ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی سینیٹ میں کرنے کی خواہش ظاہر کردی


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی امریکی سینیٹ میں ہونے کی خواہش ظاہر کردی۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے خلاف مواخذے کا ٹرائل چاہتا ہوں جو امریکی سینیٹ میں ہو۔

الجزیرہ میں شائع رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز چینل کے فاکس اینڈ فرینڈز پروگرام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھ پر لگے تمام الزامات ختم ہوجائیں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’سچ کہوں تو میں ٹرائل چاہتا ہوں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایوان نمائندگان ان پر مواخذہ کرے گا۔

اس پر مزید انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اگر ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو انہیں مواخذہ کرنے میں بہت مشکل ہوگی‘۔

واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مواخذے کی تحقیقات میں دو ہفتوں کی عوامی سماعت کے دوران 12 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرالیے ہیں۔

ڈیموکریٹک کے زیرقیادت ایوان اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرائن کو کسی سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے لیے دباؤ ڈال کر اپنے اقتدار و اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

واضح رہے کہ 17 نومبر کو امریکا کے قومی سلامتی ادارے کے سابق اہلکار ٹِم موریسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں گواہی دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سونڈ لینڈ نے بتایا تھا کہ یوکرین کے لیے امریکی امداد مشروط ہے اور اس کی شرط یہ ہے کہ یوکرین سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کا اعلان کرے۔

25 ستمبر کو امریکی صدر کے خلاف باقاعدہ مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا۔

ان کے اس اعلان کے بعد امریکی سیاست نے امریکا کے صدارتی انتخابات سے13 ماہ قبل ہی نیا موڑ لے لیا ہے۔

نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف انکوائری کو ‘وچ ہنٹ گاربیج’ یا ‘الزام تراشی پر مبنی مہم’ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے ان کے 2020 کے انتخابات میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن نے یوکرین کی ایک قدرتی گیس کمپنی میں بحیثیت ڈائریکٹر خدمات انجام دی تھیں جب ان کے والد صدر بارک اوباما کے نائب صدر تھے، ان کا یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی میں اہم کردار رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے یوکرین میں اپنے بیٹے کی کمپنی کے خلاف تحقیقات کرنے والے تفتیش کار کو یوکرین کے لیے امریکی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر نکلوایا تھا۔

اتوار 22 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں جوبائیڈن کے بیٹے پر الزام لگایا تھا کہ ہنٹر بائیڈن توانائی سے متعلق کچھ نہیں جانتے تھے اور انہوں نے پوری دنیا میں مختلف ممالک اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل افراد سے ادائیگیاں وصول کیں اور یوکرین اور چین میں اپنی قسمت بنائی۔

نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ ‘قانون سے کوئی بالاتر نہیں، صدر ٹرمپ کو لازمی جوابدہ ہونا چاہیے’۔

مواخذے کی دھمکیوں کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ 25 جولائی کو یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی سے ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کی ٹرانسکرپٹ جاری کردیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے کہ یہ نہایت دوستانہ ماحول میں تھی، کوئی دباؤ نہیں تھا اور جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کی طرح بدلے کے لیے نہیں تھی’

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذے کی کارروائی کا اعلان صدر کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر سے جو بائیڈن کے بارے میں گفتگو کرنے کا اعتراف کیا ہے تاہم انہیں سابق امریکی نائب صدر کے خلاف تحقیقات کرنے کے بدلے کروڑوں ڈالر دینے کی پیشکش کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں