وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب

وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب


وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت کے لیے یہ مختصر ترین عرصہ ہے جہاں بے پناہ چیلنجز اور مشکلات کا سامنا تھا اور پچھلی حکومت کا بوجھ بدترین غفلت اور ناکامیوں کی بدولت ہم پر پڑا

قومی اسمبلی کے آخری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 11 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کے دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ساتھیوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور ملک کا وزیراعظم منتخب کروایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتہائی مشکل حالات میں اتحادی حکومت نے مشکلات کا مقابلہ کیا، بدترین سیلاب کا مقابلہ کیا جس نے صوبہ سندھ کو بدترین نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کو تار تار کردیا گیا اور پاکستان کے وقار و اعتماد کو شدید چوٹ لگی، گزشتہ حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بری طرح مجروح کیا جس کی بنا پر پاکستان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سائفر کے ڈرے نے تیل پر جلتی کا کام کیا، جس کی وجہ سے امریکا سے تعلقات بری طرح سے متاثر ہوئے، چین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا جس کی وجہ سے دوستانہ تعلقات متاثر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قرض لے لے کر پوری دنیا کے سامنے ہماری گردن کو دنیا کے سامنے جھکایا گیا اور گزشتہ حکومت نے ملک کے داخلی معاملات پر اس طرح اقدامات اٹھائے کہ جس سے ملک میں زہریلہ پروپیگنڈا پیدا کیا گیا اور ایوان میں موجود ایک دو کو چھوڑ کر سب کو چور اور ڈاکو کہا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مشکلات کا اندازہ تو تھا لیکن ان کی اتنی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا، یوکرین جنگ کی وجہ سے کساد بازاری بڑھی ہوئی تھی اور ہر بار جب پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوتا تھا تو کابینہ میں بحث ہوتی تھی کہ غریب عوام پر یہ بوجھ کیسے ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے اربوں روپے خرچ کرکے باہر سے گندم منگوانی پڑی۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے چار سالہ دور میں پوری اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، موجودہ حکومت نے 16 ماہ میں کسی کو نہ گرفتار کروایا نہ ہی کسی کے پیچھے نیب کو لگایا، اگر آج ایک پارٹی رہنما کو سزا ملی ہے تو اس میں ہمیں کوئی خوشی نہیں، کسی کو اس پر مٹھائی تقسیم نہیں کرنی چاہیے، لیکن اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی جس کی ابتدا 9 مئی کو ہوئی جس دن کو ’سیاہ دن‘ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے قربانی دی لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم نے اسی ایوان میں خطاب کرتے کہا تھا کہ ہم ہم ان (طالبان) کو دعوت دیتے ہیں کہ یہاں آئیں اور اس کے بعد دہشت گردی نے کس طرح سر اٹھایا یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کس طرح ہو سوات میں آئے، تھانو پر قبضہ کیا اور آج تک ملک بھر میں دہشت گردی کے حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی فوجی، سپھہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، اس میں کوئی شک نہیں رہا اب، میں یہ بات انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آج رات صدر پاکستان کو اسمبلی کی تحلیل کے لیے تجویز ارسال کروں گا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ایوان کو اس بدترین ساشزش کا دوبارہ نوٹس لینا چاہیے بلکہ دوبارہ ایک قرارداد منظور کرکے اس بات کا اعادہ کریں کہ کسی کو قیامت تک یہ ہمت نہ ہو کہ وہ پاکستان کی فوج کے خلاف اس طرح کی حرکت کر سکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے نمائندگان کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے کچھ مسائل حل ہوئے ہیں جو حل نہیں ہوئے وہ حل کریں گے، ان کے اعتراضات جائز ہیں کیونکہ بلوچستان باقی صوبوں کے لحاظ سے ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے۔

شہباز شریف نے سابق وزرائے اعظم محترمہ شہید بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا اور مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بہترین سفارت کاری کی اور پاکستان کے نام کو اجاگر کرنے کے لیے پوری کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ راجا ریاض سے کل ملاقات کرکے نام پر تبادلہ خیال کریں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں