دبئی / سڈنی: آسٹریلیا میں کورونا کیسز کم ہونے کے باوجود ٹوئنٹی 20ورلڈکپ پر چھائے خدشات کے سائے نہ چھٹ پائے،ایونٹ کے مستقبل پر کرکٹ کے بڑے پھر غورکریں گے، 28 مئی کو آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا،بھارت آئی پی ایل کی وجہ سے التوا پر ڈٹ گیا،ٹورنامنٹ کو2022 میں منتقل کرنے کی تجویز بھی پیش ہو گی۔
ٹیلی کانفرنس میں کھیل کے دیگر معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔اس سے قبل انیل کمبلے کی زیرسربراہی کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ بھی ہو گی۔ ادھرآسٹریلوی کرکٹرز کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا رواں سال انعقاد مشکل نظر آنے لگا، ڈیوڈ وارنر کا کہنا ہے کہ 16ٹیموں کو یکجا کرنا آسان نہیں ہوگا،ایرون فنچ نے کہا کہ ایک، 2 یا 3 ماہ بعد بالآخر میگا ایونٹ کو ملتوی کرنا پڑے گا،کرس لین نے کہا کہ انتظامی امور جوئے شیر لانے کے مترادف ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ رواں برس 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک آسٹریلیا میں شیڈول ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ایونٹ پر مسلسل غیریقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں،اب28 مئی کوآئی سی سی بورڈ میٹنگ میں تمام ممکنہ آپشنز پر غور کیا جائے گا،ٹورنامنٹ کو2022 میں منتقل کرنے کی تجویز بھی پیش ہو گی، حال ہی میں ہونے والے ایگزیکٹیوز کمیٹی اجلاس کی طرح بورڈ ڈائریکٹرز بھی ٹیلی کانفرنس کے ذریعے تبادلہ خیال کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی کانفرنس میں ایونٹ کی منسوخی جیسے کسی بھی حتمی فیصلے کا کوئی امکان نہیں ہے،البتہ التوا ممکن ہوگا، بورڈ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے گا جبکہ مقامی آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے اپ ڈیٹس بھی فراہم کی جائیں گی، جس سے زمینی حقائق کو سمجھنے میں مدد ملے گی، اسی طرح کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ہنگامی پلانز پر بھی غور کیا جائے گا۔اس سے قبل انیل کمبلے کی زیرسربراہی آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس بھی ہو گا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کی جانب سے احتیاط کے طور پر مزید 2 سے 3 ماہ کیلیے سرحدیں بند کیے جانے کا امکان ظاہرہو رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو پھر 16 ٹیموں کے درمیان ٹورنامنٹ کا انعقاد مشکل ہو جائے گا، بھارت پہلے ہی میگا ایونٹ کی جگہ آئی پی ایل کے انعقاد کی خواہش رکھتا ہے، حال ہی میں بی سی سی آئی کے خازن ارون دھمل کہہ بھی چکے کہ اگر لیگ نہ ہوئی تو نصف بلین ڈالر کا نقصان ہوگا۔ آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں فیوچر ٹور پروگرام پر بھی بات ہوگی جسے کورونا وائرس نے بہت زیادہ متاثر کیا ہے، میڈیکل کمیٹی صورتحال پر اپ ڈیٹس دے گی،گیند کو تھوک و پسینے سے چمکانے پر پابندی کے حوالے سے کرکٹ کمیٹی سے رائے بھی لی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب آسٹریلوی کرکٹرز کی اکثریت کو رواں سال میگا ایونٹ کے انعقادکی امیدیں نظر نہیں آرہیں، اوپنر ڈیوڈ وارنر نے کہا کہ فی الحال تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ممکن نہیں لگ رہا، یہ کوئی ڈومیسٹک ایونٹ نہیں بلکہ دنیا کے16 ملکوں سے ٹیموں کو آنا ہے، اس وقت ان سب کے حالات دیکھنا ہوں گے۔
ایرون فنچ نے کہا کہ ایک،2 یا 3 ماہ بعد بھی بالآخر میگا ایونٹ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ ہی کرنا پڑے گا۔ کرس لین نے کہا کہ ہم سب کی دعا ہے کہ حالات بہتر ہوں، کرکٹرز کو ایکشن میں نظر آنے اور شائقین کو بھرپور تفریح کا موقع ملے لیکن میری ذاتی رائے میں ایسا ہونا ممکن نہیں دکھائی دیتا، ٹیموں کے سفر اور قیام و طعام کے انتظامات جوئے شیر لانے کے مترادف ہوں گے۔
جنوبی افریقہ کے سابق کپتان فاف ڈوپلیسی نے اس حوالے سے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ شریک کرکٹرز کے ایونٹ سے قبل اور بعد میں 2، 2 ہفتہ قرنطینہ سے ورلڈ کپ اپنے شیڈول پر ہی منعقد ہوسکتا ہے، میں نے کہیں پڑھاکہ بہت سے ممالک کیلیے سفر ہی سب سے بڑا مسئلہ ہوگا، یہ ایک حقیقت ہے کہ کورونا وائرس سے آسٹریلیا زیادہ متاثر نہیں ہوا مگر بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور بھارت جیسے ممالک میں اس وائرس کا خطرہ زیادہ رہا ہے، اس لیے دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں کے وہاں جانے سے صحت کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے، اگر آپ ورلڈکپ شروع ہونے سے 2 ہفتے قبل قرنطینہ اور پھر ایونٹ کھیلنے کے بعد بھی ایسا کرتے ہیں تو پھر خطرے کو کم سے کم رکھنا ممکن ہوگا۔