پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ‘نیوٹرلز’ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ہماری حکومت کے خلاف سازش کامیاب ہوئی تو معاشی بحالی ڈوب جائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح 193 پرہے (8مارچ کو178تھا)؛ شرح سود 1998 کے بعد 15 فیصد کی بلندترین سطح پرہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسٹاک مارکیٹ 3 ہزار پوائنٹس یا 6.4 فیصد تک گر چکی ہے، اسٹاک مارکیٹ 604 ارب روپےکی کیپیٹلائزیشن گنوا چکی ہے اور مہنگائی جنوری 2020 کے بعد سے 13.4فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے’۔
عمران خان نے کہا کہ ‘یہ سب امپورٹڈ حکومت پر تاریخ کے کم ترین اعتماد کی علامتیں ہیں، مارکیٹ پالیسی اور اقدامات کی منتظر ہے جو فراہم کرنے میں یہ امپورٹڈ حکومت مکمل ناکام رہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اور شوکت ترین نے نیوٹرلز کو متنبہ کیا تھا کہ اگر سازش کامیاب ہوئی تو ہماری نحیف معاشی بحالی ڈوب جائےگی یہی سب اب ہوچکا ہے’۔
خیال رہے کہ لفظ ‘نیوٹرل’ سیاسی لغت میں ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل بابر افتخار کی رواں برس مارچ میں ہونے والی اس پریس کانفرنس کے بعد شامل ہوا جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ فوجی کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ فوج کی سیاست میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے غیرضروری مباحثوں اور گفتگو میں شامل کرنے سے گریز کریں۔
حکومت کی فیصلوں میں ناکامی سے اعتماد میں کمی
عمران خان کا بیان پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) اور روپیہ دونوں گزشتہ چند دنوں سے دباؤ کا شکار ہے جب سے نئی اتحادی حکومت فیصلہ کن معاشی اقدامات کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
قبل ازیں آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 193 روپے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، جبکہ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت بلند ترین سطح 192 روپے تک چھو گیا تھا۔
تجزیہ کاروں اور ماہرین معاشی دباؤ کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کے منصوبے پر غیریقینی کے ساتھ تیل کے درآمدی بلوں میں اضافہ اور بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے سے جوڑ رہے ہیں۔
دو روز قبل ڈان کے اداریے میں نشان دہی کی گئی تھی کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکامی کے پیچھے اتحادی حکومت کی معیشت ٹھیک کرنے کے لیے مشکل سیاسی فیصلوں میں تذبذب ہے۔
بتایا گیا تھا کہ مالی طور پر غیرمستقل توانائی کی سبسڈیز پر واپسی کے بارے میں بدستور کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جس پر آئی ایم ایف اپنی فنڈنگ شروع ہونے سے فیصلہ دیکھنا چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف نے نئے وزیرخزانہ کے ساتھ حالیہ ملاقات میں قرض پروگرام جاری رکھنے کے لیے توانائی پر دی جانے والی سبسڈیز کی واپسی سے جوڑا تھا، جو گزشتہ حکومت نے متعارف کروائی تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے دی گئی آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سمریز دو مرتبہ مسترد کرچکے ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے 28 فروری کو پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں 30 جون تک 4 ماہ کے لیے تبدیل نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حکومت کا عمران خان کو جواب
سابق وزیراعظم عمران خان کے دعووں پر جواب دیتے ہوئے وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ملک کی معاشی بگاڑ اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی تاریخی بے قدری کا ذمہ دار سابق وزیراعظم کو ٹھہرایا۔
ٹوئٹر پر جاری ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ‘معیشت کی تباہی، ڈالر کی تاریخی بلند ی کا مجرم عمران صاحب ہیں، پاکستان کو گھمبیر مسائل کی دلدل میں عمران خان نے دھنسایا ہے’۔
عمران خان کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘آج ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافہ ہو رہا ہے تو عمران صاحب ذمہ دار ہیں، ڈالر 193 پر عمران خان کی وجہ سے گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘آئی ایم ایف کے معاہدے پر عمران صاحب نے دستخط کیے جس کی سزا عوام کو مہنگائی کی صورت مل رہی ہے’۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ‘ملک میں 4 سال نالائقوں، نااہلوں، کارٹیلز اور عمران مافیا کی حکومت کی وجہ سے معاشی دہشت گردی کی گئی، آج ملک میں معاشی عدم استحکام عمران صاحب کی وجہ سے ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پیٹرول کی مد میں عمران خان نے اپنی ناکام سیاست کو بچانے کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان کیا جو آج عوام کو بھگتنے پڑ رہے ہیں، آج مشکل فیصلے کیے جارہے ہیں تو اس کے ذمہ دار عمران صاحب ہیں، اپنے عوام دشمن معاشی جرائم کو چھپانے کے لیے عمران صاحب کنٹینر پر چڑھے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عمران صاحب سیاسی مقاصدکے لیے ملک کی معیشت اور عوام کو داﺅ پر لگانا غداری ہوتی ہے، عمران صاحب نے عوام کو مہنگائی دی، اب سب سے زیادہ خود مہنگائی کا شور مچا رہے ہیں، عمران صاحب شور نہ مچائیں، مہنگائی کا جواب دیں، معاشی تباہی کا حساب دیں’۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ‘چار سال مسلط نالائقوں، نااہلوں، کارٹیلز اور عمران مافیا نے عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی کی’۔