‘نیوٹرل’ بیرونی سازش کے دوران نیوٹرل نہیں تھے، شیریں مزاری

‘نیوٹرل’ بیرونی سازش کے دوران نیوٹرل نہیں تھے، شیریں مزاری


پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیری مزاری نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جب کوئی دیکھے کہ ملک تباہی کی جانب جارہا ہے، ملک کے خلاف بیرونی سازش ہو رہی ہے تو کیا کوئی نیوٹرل رہ سکتا ہے، سب کو پتا ہے کہ نیوٹرل، نیوٹرل نہیں تھے، ہماری حکومت کے خلاف سیاست کا نہیں بلکہ بیرونی سازش کا معاملہ تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیری مزاری کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی اور امریکی سازش کے تحت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا، اس امپورٹڈ حکومت کے آنے کے بعد معیشت کی تباہی ہوگئی ہے، مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر گرنے جا رہے ہیں، ڈالر کی قیمت بڑھتی جا رہی ہے، روپے کی قدر گرتی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں مزید بڑھنے جارہی ہیں کیونکہ آئی ایم ایف نے اس امپوٹڈ حکومکت کو کہہ دیا ہے کہ جب تک فیول کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی اس وقت تک قرض نہیں دیا جائےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس سے کینسر کے مریضوں کے لیے آنے والی سستی دواؤں کی درآدمد بھی امریکی پریشر کے باعث بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔

‘امریکی سازش میں مدد کرنے والوں نے معیشت کی تباہی کا سوچا تھا’

انہوں نے کہا پی ٹی آئی چیئرمین نے بطور وزیراعظم روس کا دورہ کیا تھا تاکہ وہاں سے 20 فیصد سستی گندم، سستا تیل حاصل کیا جائے، دورہ روس اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور اتفاق رائے سے کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو دیے جانےوالے دھمکی آمیز خط میں کہا گیا تھا کہ روس کا دورہ عمران خان کا فیصلہ تھا جو کہ غلط بات ہے اور سوال اٹھتا ہے کہ کس نے امریکا کو یہ غلط معلومات فراہم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے امریکی سازش کے کامیاب ہونے میں مدد دی کیا انہوں نے معیشت کی اس تباہی کے بارے میں سوچا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ نہ صرف میں نے خود بتایا بلکہ شوکت ترین کو نیوٹرل لوگوں کے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ انہیں سمجھائیں کہ ملک کی معشیت اس وقت بہت حساس اور نازک صورتحال میں ہے اور اگر یہ سازش کامیاب ہوئی تو معیشت تباہ ہوجائے گی، لیکن نیوٹرلز نے ان کی یہ بات نہیں سنی اور آج صورتحال عوام کے سامنے ہے۔

‘چیف الیکشن کمشنر (ن) لیگ کا حصہ بن چکے’

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس امریکی سازش کے کامیاب ہونے کے بعد ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، سزا یافتہ جھوٹی مریم نواز کو مکمل وی آئی پی اسٹیٹ لیول سیکیورٹی اور پروٹوکول دیا جا رہا ہے جبکہ سابق وزیراعظم کو کہا جا رہا ہے کہ پولیس کی ایک گاڑی کےعلاوہ اپنی سیکیورٹی کا وہ خود بندوبست کریں۔

انہوں نے کہا کہ ان چوروں نے آتے ہی تمام کرپشن کیسز بند کرنے کی کوشش کی، منی لانڈننگ کے کیسز ختم کیے جائیں، منی لانڈرنگ کا پیسا اپنے رکھیں اور تمام مقدمات ختم کردیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے منحرف اراکین نے سندھ ہاؤس میں میٹنگز میں شرکت کی، پارٹی سے انحراف کیا مگر الیکشن کمیشن دیکھ نہیں رہا، چیف الکشنن کمشنر کو وڈیو ثبوت فراہم کیے گئے مگر انہوں نے وہ قبول ہی نہیں کیے، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی ساکھ ختم ہوچکی ہے، ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے، ان کو فوری مستعفی ہونا چاہیے کیونکہ وہ اب (ن) لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا 18 لوگوں کا قاتل پاگل شخص رانا ثنااللہ ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے کہ 20 لوگ بھی اسلام آباد آنے دیں گے، یہ ہوتے کون ہیں ہمیں دھمکیاں دینے والے، تمہاری جرت کیسے ہوئی دھمکیاں دینے کی، لوگ ضرور آئیں گے اور تم روک نہیں سکتے انہیں آنے سے۔

‘بھارت میں ٹریڈ افسر کیا شریف فیملی کے کاروبار کے لیے تعینات کیا’

پی ٹٰی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی دھمکیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، اب ان کے پیچھے وہ طاقت نہیں رہی جس کا وہ سمجھ رہے تھے کہ ان پشت پر ہے اب وہ مدد اور سپورٹ بھی ان کے ساتھ نہیں رہے گی، سب کو پتا چل گیا ہے، نیوٹرلز کو بھی پتا چل گیا ہے کہ انہوں نے امریکا کی رجیم چینج کی سازش کامیاب کرا کر کتنی بڑی غلطی کی ہے۔

شیری مزاری کا کہنا تھا کہ سارش کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں نے آتے ہی ہندوستان کے ساتھ تجارت بحال کرنےکا فیصلہ کیا ہے، اگر تجارت بحال نہیں ہو رہی تو پھر یہ ٹریڈ افسر کیا شریف فیملی کے تجارتی معاملات چلانے کے لیے تعینات کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کیے جارہے ہین تو پھر میرا سوال نیوٹرلز سے ہے کہ کیا یہ آپ کی پالیسی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کرے، بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کرے اور آپ بھارت کے ساتھ تجارت کھولنا چاہ رہے ہیں، اس سوال کا جواب بھی قوم کو چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کا ایک اینکر جس کو میں جانتی ہوں اور وہ حساس اداروں کے لیے بھی کام کرتا ہے وہ پاک امریکا وفد اسرائیل جاتا ہے اسکا جواب بھی ریاست اور اسٹیبلشمنٹ سے چاہے کہ یہ کس کی اجازت سے جاتا ہے اور کیا یہ بھی اس سازش کا ایجنڈا ہے اور کب ملک کی پالیسی میں یہ تبدیلی کب آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 جون 2021 کو سازش شروع ہوئی جب یو ایس ڈرون بیسز کے حوالے سے بات شروع ہوئی جبکہ عمران خان نے جب کہا ایبسولوٹلی ناٹ اسکے بعد اس سازش کا آغاز ہوا، جب وزیر اعظم اور کابینہ نے نا کردی تھی تو کون واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کررہا تھا؟ سوال کا جواب دیا جائے۔

جو کہتا ہے سازش نہیں تھی وہ حقیقت اور ڈیٹا کو دیکھیں کہ 14 اکتوبر کو امریکی کاؤنسل جنرل مریم نواز اور شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کرتی ہے جس کے بعد ہماری ہمارے ناراض اراکین اور دیگر کے ساتھ غیر معمولی ملاقاتیں ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائفر کے پہلا جملہ ہے اگر عمران خان اقتدار میں رہا تو عمران خان کو یورپ اور امریکا کی جانب سے تنہا کردیا جائے گا جبکہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو سب کچھ معاف کردیا جائے گا اور آگے بڑھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہوتی جب تک اندر سے کوئی ملا ہوا نہ ہو،کیا بیسز دینے پر مذاکرات آگے بڑھنے لگے ہیں؟ بتایا جائے،یہ سب حقائق ہیں یہ کوئی فرضی اسٹوری نہیں ہے،امریکا کی سازش سے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین میں ہے پارلیمانی بالادستی ہو اور آئین کی بالادستی دستی ہو،کیا یہ پارلیمانی بالادستی ختم کرنے کی کوشش ہوئی یا نہیں ہوئی؟ یہ ایک غلامی اور رجیم چینج کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 مئی کے بعد جب عمران خان قوم کو کال دیں گے تو ثابت گا کہ قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، نیوٹرلز پر سوال ہے کیا آپ نے پارلیمان کی بالادستی ختم اور جمہوریت کی تباہی کے بارے میں سوچا تھا؟ نیوٹرلز نے کیا سوچا تھا کیا وجہ تھی کہ آپ نے یہ سازش کامیاب کیوں ہونے دی؟ہماری اتحادی جماعتیں اور منحرف اراکین سندھ ہاؤس کی طرف جاتےہیں۔

‘دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں’

سابق وفاقی وزیر نے کہ ہمارا ایک اقلیتی رکن نیوٹرلز کے ریسٹ ہاؤس میں رہ رہا تھا، بیرونی سازش میں کوئی ادارہ نیوٹرل رہ سکتا ہے؟ یہ امریکا کی سازش کا حصہ ہے، سب کو پتا ہے کہ نیوٹرل، نیوٹرل نہیں تھے، سوال یہ بھی ہے کہ جب کوئی دیکھے کہ ملک تباہی کی طرف جارہا ہے تو کیا نیوٹرل نیوٹرل رہ سکتا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سیکورٹی کے خلاف سازش ہوئی ہے، ہم دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، رانا ثنا اللہ پہلے خود قانون سمجھ لیں، اس وقت ہماری جنگ ہے کہ ہم قوم کی خودمختاری واپس لائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم نے سب سے ذیادہ ہمیں خراب کیا، یکم اپریل سے بلوچ اسٹوڈنٹس کی گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے، ان کے کسی وزیر نے بلوچ بچے سے بات چیت نہیں کی گئی۔


اپنا تبصرہ لکھیں