نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست

نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست


سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردی ہیں۔

نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں قومی احتساب بیورو(نیب) کو فریق بنایا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت اعظم نذیرتارڑ، عطا تارڑ، امجد پرویز ایڈووکیٹ پر لیگل ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو اسپیشل فلائٹ سے اسلام آباد لینڈ کریں گے لہٰذا ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

درخواست میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں گرفتاری سے روکنے کے لیے حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کی گئی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نواز شریف کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت تک پہنچنے کے لیے گرفتاری سے روکا جائے اور سرنڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

اسی طرح ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت کے حوالے سے کہا گیا کہ نواز شریف ملک کے حالات کی وجہ سے واپس آ رہے ہیں اور انصاف کا تقاضا ہے کہ جس کیس میں ان کے خلاف فیصلہ سنایا گیا وہ اس میں بھی اپیل کا حق استعمال کر کے انصاف لے سکیں۔

نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے آج ہی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کردی۔

یاد رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز اور ایون فیلڈ کرپشن کیسز میں سزا سنائی گئی تھی، العزیزیہ ملز ریفرنس میں انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 برس کے لیے قید کردیا گیا تھا تاہم کچھ ہی عرصے بعد انہیں طبی بنیادوں پر لندن جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

نواز شریف جیل میں صحت کی خرابی کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے لیکن وہ تاحال پاکستان واپس نہیں آئے جبکہ ان کے خلاف پاکستان میں متعدد مقدمات زیر التوا ہیں۔

نواز شریف کی لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحت یابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

بعد ازاں گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام میں توسیع کی اجازت دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبیونل میں درخواست دی تھی۔

جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا تھا تاہم پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت بننے کے بعد ان کو پاسپورٹ جاری کردیا گیا تھا۔

تاہم رواں سال 12ستمبر کو سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔

لندن میں اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں۔

اس کے بعد شہباز شریف نے25 اگست کو بھی لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلہ ہوا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں