پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے 4 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچے گا اور اس دوران اسلام آباد پولیس نے تمام افسران کو ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی ہدایت میں کہا گیا کہ فرنٹ لائن میں تعینات کیے گئے افسران فسادات سے بچنے کے لیے آلات پہنیں جبکہ ان آلات سے لیس نہ ہونے والے افسران اور اہلکاروں کو مظاہرین کی پہنچ سے دور تعینات کیا جائے۔
اسی دوران لانگ مارچ کو روکنے کے لیے تعینات پولیس اہلکار غیر مسلح ہوں گے، انہیں صرف لاٹھیاں رکھنے کی اجازت ہو گی۔
پولیس اہلکاروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ لاٹھی چارج کی صورت میں مظاہرین کے جسم کے اوپری حصوں پر مارنے سے گریز کیا جائے اور مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کی صورت میں حفاظتی شیلڈ کا استعمال کیا جائے۔
اس کے علاوہ شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے انسداد فسادات کے آلات اور لاجسٹک کی فراہمی کی ذمہ داری ایس ایس پی ہیڈ کوارٹر پر ہو گی۔
اسی دوران ڈان کو بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے پاس طویل فاصلے تک مارے جانے والے آنسو گیس کے شیلز مظاہرین کو شدید زخمی کرسکتے ہیں اور پولیس کی جانب سے گولی چلنے کی صورت میں اموات بھی واقع ہو سکتی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرنے سے اجتناب کیا جائے، پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کے لیے 50 ہزار سے زائد شیلز کا انتظام کیا ہے جن میں سے نصف سے زائد طویل فاصلے کے آنسو گیس شیل ہیں جبکہ 616 بندوقیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ ایس ایس پی ہیڈکوارٹر کو بھی ہدایات جاری کی گئیں جس میں آرمڈ پرسنل کیریئر (اے پی سی) کو 500 طویل فاصلے تک پھینکے جانے والے آنسو گیس شیل اور 500 مختصر فاصلے کے آنسو گیس شیل فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
ایس ایس پی کو یہ بھی ہدایات جاری کی گئیں کہ قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیوں میں کم از کم 100 ہتھکڑیاں فراہم کی جائیں ۔
حکام اور افسران کو بتایا گیا کہ آپس میں کسی بھی مذہبی اور سیاسی گفتگو سے پرہیز کیا جائے۔
سپروائزر افسران اور انچارج کو بتایا گیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام اہلکار انسداد فسادات کے آلات لازمی پہنیں اوراہلکاروں کے پاس پانی کی بوتل، رومال اور نمک بھی لازمی ہو۔
اس کے علاوہ کارتوس کے ختم ہونے کی صورت میں ربر بلٹ گن کے لیے اسکرو ڈرائیور بھی ساتھ رکھنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔
سیف سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو بتایا گیا کہ وہ 11 سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کو ڈرون کیمرے کے ساتھ آپریٹر فراہم کریں، اس کے علاوہ تمام سپروائزر افسران اور انچارج کو احتجاج کی ویڈیو بنانے کے لیے ویڈیو کیمرہ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایس ڈی پی او اور ایس ایچ او کو ہدایت کی گئی کہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے تمام معلومات حاصل کی جائیں۔
ایس ایس پی سیکیورٹی حساس تنصیبات کے علاوہ ڈپلومیٹک انکلیو، ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، دفتر خارجہ، نادرا ہیڈ کوارٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پارلیمنٹ ہاؤس، پارلیمنٹ لاجز، کابینہ بلاک، پاکستان سیکریٹریٹ، وکلا انکلیو، وزرا کی کالونی، سپریم کورٹ، پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔
اے آئی جی اسپیشل برانچ کو بتایا گیا کہ ضروری معلومات حاصل کرنے کے لیے سادہ لباس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا جائے، اس کے علاوہ بم ڈسپوزل اسٹاف کو بھی علاقوں کی نگرانی کے لیے تعینات کیا جائے۔
رینجرز فورس بھی اپنی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے گی، غیر قانونی مداخلت اور ہنگامی صورتحال کی صورت میں کیو آر ایف کارروائی کرے گی۔
حکام نے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ ایمبولینس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا بھی بندوبست کیا جائے۔