اسلام آباد: عالمی بینک نے کہاہے کہ سخت زری اقدامات اورمضبوط افراط زرکی وجہ سے رواں مالی سال میں2021-22 مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) میں نمو4.3فیصدجبکہ آئندہ مالی سال 2022-23میں 4فیصد اورمالی سال 2023-24میں 4.2 فیصدتک رہنے کاامکان ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے پرزوردیاگیاہے،ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نتیجہ میں نہ صرف محصولات میں اضافہ ہوگابلکہ برآمدی مسابقت بھی بڑھے گی۔
محصولات اور برآمدی مسابقت میں اضافہ سے کلی معیشت کے طویل المعیاد استحکام اوراقتصادی ترقی کوفروغ دیا جاسکتاہے، رپورٹ میں بڑی صنعتوں اورزرعی پیداوار میں اضافہ کا ذکر بھی کیاگیاہے۔
بتایا گیاہے کہ دسمبرسے یوریا کی کھپت کم ہوگئی ہے،جس سے گندم کی پیداوارپرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اسی طرح کاٹن کی پیداوارکا10.5 ملین گانٹھوں کاہدف کوپوراکرنا بھی مشکل ہوگا۔گزشتہ سال جولائی سے لیکراب تک معاشی سرگرمیاں سرعت رفتارہیں۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پاکستان میں اوسط مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہواہے جبکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارہ میں اضافہ ہواہے جس سے بیرونی پائیداریت کیلئے خدشات اورپاکستانی کرنسی پردباؤمیں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق افراط زرمیں 10.7 فیصدکی شرح سے اوسط اضافہ کاتخمینہ ہے۔ ترقیاتی اخراجات اوربجلی وگیس پرسبسڈیزکی وجہ سے جاری مالی سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے مالیاتی خسارہ 6.3 فیصد تک رہنے کاامکان ہے تاہم محصولات میں اضافہ اورجنرل سیلزٹیکس کوہم آہنگ کرانے سے اس میں بتدریج کمی آسکتی ہے۔