’عوام نے غداروں کو مسترد کردیا‘، کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی آگے

’عوام نے غداروں کو مسترد کردیا‘، کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی آگے


وزیر اعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں زبردست کامیابی پر اپنی پارٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے غیر ملکی آقاؤں کے ہاتھوں بکنے والے ’غداروں‘ کو بھرپور طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔

وزیر اعظم کی جانب سے مبارکباد 41 کونسلز کے ابتدائی نتائج کے بعد کم از کم 20 تحصیل کونسلز میں پی ٹی آئی کی فتح کے بعد سامنے آئی۔

اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام غداروں کے لیے ابتدائی انتباہ ہے کہ ان کے انتخابی حلقوں میں کیا صورتحال ان کی منتظر ہے۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) برتری حاصل کر رہی ہے۔

ریٹرننگ افسران سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 41 کونسلز کے ابتدائی نتائج کے مطابق کم از کم 20 تحصیل کونسلز میں پی ٹی آئی کی فتح سامنے آئی ہے، بقیہ 21 نشستوں میں سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کو 8 کونسلز میں برتری حاصل ہوئی ہے۔

ان کے بعد 4 کونسلز میں آزاد امیدوار، 4 میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو 2، جماعت اسلامی (جے آئی) کو 2 اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو ایک کونسل میں برتری حاصل ہے، تاہم باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔

24 سیٹوں پر نتائج کا انتظار ہے، کُل 65 تحصیل کونسلز میں چیئرمین اور میئر کے عہدوں کے لیے پولنگ ہوئی۔

غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق سوات کی 7 تحصیل کونسلز میں سے 6 میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کر لی، ایک نشست جے یو آئی (ف) کے امیدوار نے حاصل کی۔

اسی طرح غیر سرکاری نتائج کے مطابق چترال اور ملاکنڈ کی تینوں کونسلز میں پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے۔

شانگلہ ضلع میں پی ٹی آئی نے 4 میں سے 3 کونسلز پر کامیابی حاصل کی جبکہ ایک نشست اے این پی نے حاصل کی۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کے بھائی عبداللہ خان نے بھی اپنی آبائی تحصیل مٹہ سے ایک نشست جیتی ہے۔

پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات میں 2 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

صوبے میں بلدیاتی انتخابات دوسرے مرحلے کے دوران مختلف پرتشدد واقعات میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔

گزشتہ رات تک موصول ہونے والے 50 تحصیل کونسلز کے ابتدائی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی متعدد نشستوں پر برتری حاصل کرتی دکھائی دی، تاہم باقی 15 کونسلز کے نتائج مواصلاتی مسائل کی وجہ سے حاصل نہیں کیے جا سکے کیونکہ یہ زیادہ تر دور دراز اور پہاڑی علاقے ہیں۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار 7 اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیدوار 6 تحصیلوں میں آگے نظر آئے۔

اسی طرح 5 تحصیل کونسلوں میں آزاد امیدوار آگے ہیں، ان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 3، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 2، 2 اور تحریک اصلاح پاکستان، مجلس وحدت المسلمین اور قومی جمہوری تحریک کا ایک ایک امیدوار آگے تھا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کے آبائی ضلع سوات میں پی ٹی آئی جیتنے کے لیے تیار دکھائی دی، پارٹی کے 6 امیدوار 7 تحصیل کونسلز میں آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) ایک میں آگے ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی عبداللہ خان اپنی آبائی تحصیل مٹہ میں جیت کے قریب نظر آئے۔

اپر دیر میں بھی پی ٹی آئی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی نظر آئی جہاں اسے 6 میں سے 4 تحصیل کونسلز میں برتری حاصل تھی جبکہ باقی 2 میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی جیت کےقریب نظر آئی۔

جماعت اسلامی کے بظاہر 4 امیدوار 7 تحصیل کونسلوں میں آگے تھے، جسے 2018 کے عام انتخابات میں اپنے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے لوئر دیر میں دھچکا لگا تھا۔

ضلع مانسہرہ میں پی ٹی آئی 5 میں سے 3 تحصیل کونسلوں میں جیت کے قریب نظر آئی۔

دوسری جانب بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 66 میں سے 23 تحصیل کونسلز پر کامیابی حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرنے والی جے یو آئی (ف) کی کارکردگی غیر متاثر کن رہی، اس کے امیدوار کرم اضلاع کی 2 تحصیل کونسلز اور سوات، لوئر دیر، بٹگرام اور تورغر میں ایک ایک نشست پر آگے نظر آئے۔

صوبے کے 17 اضلاع میں 19 دسمبر 2021 کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں جے یو آئی (ف) نے تحصیل کونسلز کے میئر/چیئرمین کی 23 نشستیں حاصل کی تھیں جب کہ پی ٹی آئی 18 نشستوں کے ساتھ پیچھے رہی۔

تحصیل کونسل کے چیئرمین/میئر کی 10 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب رہے، جب کہ اے این پی نے 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، 3 نشستیں مسلم لیگ (ن) نے، 2،2 نشستیں جماعت اسلامی اور تحریک اصلاح پاکستان اور ایک پی پی پی نے حاصل کی تھی۔

دریں اثنا گزشتہ روز پولنگ کے دوران کم از کم 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، اگرچہ انتخابات بڑی حد تک پرامن رہے تاہم کچھ علاقوں میں تشدد کے خال خال واقعات رپورٹ ہوئے۔

ضلع ایبٹ آباد میں بگدرہ میں خواتین پولنگ اسٹیشن پر ہاتھا پائی کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے جب کہ ضلع تورغر میں ڈورے میرا کے علاقے میں ووٹ ڈالنے کے معاملے پر 2 گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا، گلیات کے گاؤں جندر باری میں ایک اور تصادم میں 7 افراد زخمی ہوگئے۔

پولنگ کے دوران دیگر واقعات میں عسکریت پسندی سے متاثرہ جنوبی وزیرستان کے ضلع شوال کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے پولنگ عملے اور ایک پولیس گارڈ کو اغوا کیا اور بیلٹ بکس بھی ساتھ لے گئے، اعظم ورسک کے علاقے میں لوگوں نے بیلٹ بکس کو آگ لگا دی جب کہ وانا میں کچھ دیر کے لیے پولنگ روک دی گئی۔

کبل تحصیل کے سویگلئی میں خواتین کے ایک پولنگ اسٹیشن اور سوات کی میاندام تحصیل میں میاندام، جختائی اور کاسونو میں خواتین کے 3 پولنگ اسٹیشنز پر ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔

صوبے کے 17 اضلاع میں 19 دسمبر 2021 کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جے یو آئی (ف) نے تحصیل کونسلز کے میئر/چیئرمین کی 23 نشستیں حاصل کی تھیں جب کہ پی ٹی آئی 18 نشستوں کے ساتھ پیچھے رہی۔


اپنا تبصرہ لکھیں