جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے پولیس سرجن کو معروف ٹی وی اینکر و رکن قومی اسمبلی عامر حسین لیاقت کی میت کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔
پولیس کی جانب سے عامر لیاقت کی میت کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں سے ضابطہ فوجداری کی سیکشن 174 کے تحت درخواست دائر کی گئی۔
ضابط فوجداری کی سیکشن 176 کے تحت مجسٹریٹ مرنے والے کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے انکوئری کا حکم دے سکتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی اور معروف اینکر عامر لیاقت حسین کی میت کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کرنے کے بعد جوڈیشل میجسٹریٹ شرقی نے پولیس سرجن کو ہدایات کی ہے کہ رکن قومی اسمبلی کی میت جا معائنہ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے عامر لیاقت کے اہلخانہ کے وکیل نے کہا کہ عدالتی ہدایت کے بعد پولیس سرجن عامر لیاقت کے میت کا معائنہ کریں گے۔
50 سالہ عامر لیاقت حسین جمعرات کو کراچی کی خداداد کالونی میں واقع اپنے گھر میں اچانک انتقال کر گئے تھے لیکن ان کی موت کی وجہ کا تاحال پتہ نہیں چل سکا جس کے لیے پوسٹ مارٹم کی ضرورت ہے۔
کراچی پولیس ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس کی جانب سے عامر لیاقت کی میت کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں سے ضابطہ فوجداری کی سیکشن 174 کے تحت درخواست دائر کی گئی۔
پولیس ترجمان کے بیان کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے اہلخانہ اور پولیس نے پوسٹ مارٹم کے معاملے پر عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں کارروائی کرے گی۔
عامر حسین لیاقت کے اہلخانہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کے سامنے پیش ہوئے جس کے بعد ان کے وکیل ایڈوکیٹ خورشید خان نے کہا کہ پولیس سرجن نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے عامر لیاقت کی میت کا باہر سے معائنہ نہیں کیا۔
انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس سرجن اب اس (عامر لیاقت کی میت) کا معائنہ کریں گے۔
قبل ازیں، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے ڈان کو بتایا تھا کہ عامر حسین لیاقت کو جمعرات کی سہ پہر 3 بجے کے قریب جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا تھا لیکن انہیں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب لاش کو طبی قانونی کارروائیوں کو پورا کرنے کے لیے مردہ خانے منتقل کیا گیا تو عامر لیاقت کے خاندان نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا۔
عامر لیاقت کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال، جن کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، نے بھی تصدیق کی تھی کہ ان کے ورثاء احمد عامر اور دعا عامر نے ان کے پوسٹ مارٹم سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان کی خواہشات کے مطابق مرحوم عامر لیاقت کو احترام کے ساتھ ان کے آخری آرام گاہ تک لے جایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عامر حسین لیاقت کو عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا اور ان کی نماز جنازہ آج دوپہر 2 بجے ادا کی جانی تھی۔
تاہم، پوسٹ مارٹم کے معاملے پر پولیس اور اہلخانہ کے درمیان اختلافات کی وجہ سے عامر لیاقت کی میت مردہ خانہ میں ہونے کی وجہ سے تاحال ان کی نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔
عامر لیاقت کی میت ورثا کے حوالے نہ کی جائے، پولیس
دوسری جانب سندھ پولیس نے چھیپا ویلفیئر کو رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت حسین کی میت ورثاکےحوالے نہ کرنے سےمتعلق خط لکھا ہے۔
خط چھیپا کے سرد خانے کے انچارج کے نام لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کہ عامرلیاقت کی میت کسی کےحوالے نہ کی جائے۔
پولیس نے کہا کہ لاش امانت کےطور پر آپ (چھیپا) کےسردخانے کے سپردکی گئی ہے، لاش بریگیڈ تھانے کا عملہ وصول کرےگا،کسی اورکےحوالے نہ کی جائے میت کسی اور کو دی گئی توقانونی کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔
عامر حسین لیاقت کے انقتال کے بعد پولیس نے ڈان کو بتایا کہ کرائم سین یونٹ کے گھر کا معائنہ کرنے اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ان کی رہائش گاہ کو مزید تفتیش کے لیے سیل کر دیا گیا ہے۔
کراچی ایسٹ زون کے ڈی آئی جی مقدس حیدر نے ڈان کو بتایا تھا کہ بظاہر عامر لیاقت کے جسم پر زخم کے کوئی نشان نہیں تھے۔