صرف 8گھنٹے گیس سپلائی سے کراچی کی برآمدی صنعت شدید متاثر

صرف 8گھنٹے گیس سپلائی سے کراچی کی برآمدی صنعت شدید متاثر


کراچی : ملکی معیشت میں انتہائی اہمیت کے حامل ٹیکسٹال کے شعبے نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے گیس لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ کے باوجود ٹیکسٹائل کے شعبے کو صرف آٹھ گھنٹے گیس فراہم کی جارہی ہے۔

چیف کوآرڈینیٹر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل فورم محمد جاوید بلوانی کی جانب سے ہفتے کو وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک مجموعی صنعتی برآمدات میں 50فیصد سے زیادہ حصہ ڈالنے والی کراچی کی برآمدی صنعت کو گیس کی فراہمی مزید کم کردی گئی ہے۔

چیف کوآرڈینیٹر کا مزید کہناتھا کہ بدقسمتی سے صورتحال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے اور روزانہ 16گھنٹے گیس کی عدم فراہمی کے باعث پیداوار متاثر ہورہی ہے جس سے برآمد کنندگان اپنے آرڈرز بروقت تیار نہیں کر پارہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے متعدد برآمد کنندگان کے پاس صرف آر ایل این جی کنکشن ہیں اور وہ 15.67 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ادا کر رہے ہیں، انتہائی مہنگے گیس کے نرخوں کے باوجود مطلوبہ گیس روزانہ صرف 8گھنٹے رات گیارہ بجے سے صبح سات بجے تک دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی خریدار گیس کے بحران کے پیش نظر ہماری ترسیل کی صلاحیت کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں تاکہ تاخیر سے بچنے کے لیے ہوائی جہاز سے سامان کی ترسیل کا مطالبہ کریں اور سمندری راستے سامان بھجوانے کے مقابلے میں ہوائی جہاز سے سامان بھجوانا 800 فیصد زیادہ مہنگا ہے جبکہ خریداروں کا کہنا ہے کہ اگر برآمد کنندگان مقررہ وقت اور تاریخ پر سامان کی ڈیلیوری نہ کر سکے تو پاکستان سے آرڈر واپس بھارت اور سری لنکا منتقل کرنا ہوں گے۔

محمد جاوید بلوانی کا مزید کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے ایکسپورٹرز سے ملاقات میں بتایا تھا کہ آنے والے دنوں میں گیس کی فراہمی اور پریشر کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایس او نے کراچی کے برآمد کنندگان کو فرنس آئل اور ڈیزل کی سپلائی بند کر دی ہے کیونکہ پاکستان ریفائنری لمیٹیڈ (پی آر ایل) نے آپریشنل اور اسٹوریج کی رکاوٹوں کی وجہ سے اپنی پیداوار عارضی طور پر بند کر دی تھی اور دیگر آئل کمپنیاں بھی فرنس آئل اور ڈیزل فراہم نہیں کر رہیں۔

جاوید بلوانی نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ وزارت توانائی کو ہدایت دیں کہ وہ کراچی کی برآمدی صنعتوں کو مناسب پریشر کے ساتھ 24 گھنٹے گیس کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ وہ بروقت برآمدی آرڈرز کو پورا کریں، مستقبل کے آرڈرز کو اپنے پاس برقرار رکھ سکیں اور صنعتوں کو تباہ اور بند ہونے سے بچائیں۔   دوسری جانب کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے قائم مقام صدر فرخ قندھاری نے 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم اور ٹیکسوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

فرخ قندھاری کا کہناتھا کہ منی بجٹ ناصرف صنعت کو تباہ کرے گا بلکہ عوام پر بھی بوجھ بڑھے گا، حکومت ٹیکس وصولی کا دائرہ کار بڑھانے کے بجائے موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑھا رہی ہے جو پہلے ہی اپنی استطاعت سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے تھے۔

فرخ قندہاری کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔


اپنا تبصرہ لکھیں