سی این جی اسٹیشنز پر غیر معینہ مدت تک کے لیے تالے لگ گئے

سی این جی اسٹیشنز پر غیر معینہ مدت تک کے لیے تالے لگ گئے


کراچی: آل پاکستان اور سندھ سی این جی ایسوسی ایشنز نے اسٹیشنز کو غیر معینہ مدت تک کے لیے تالے لگادیے ہیں۔

کراچی پریس کلب میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن اورسندھ سی این جی ایسوسی ایشن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین سمیر گلزار کا کہنا تھا کہ سی این جی 300 روپے فی کلو پر فروخت کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں 4 ارب ڈالررکی سرمایہ کاری کی گئی تھی، سی این جی کی قیمت میں کمی کا لالی پاپ دیا جاتا رہا لیکن آج سی این جی 300 روپے کرنا پڑگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ بجلی کابل ادا کرنے کے پیسے ہیں اور نہ ہی تنخواہیں اداکرنے کے پیسے ہیں، 18 فیصد ہم پر یو ایف جی لگادی گئی اور 8 فیصد ایس این جی پی ایل کی یوایف جی ہے۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما شعیب خان جی نے کہا کہ سی این جی غریب عوام کا ایندھن تھا، سی این جی سیکٹر بند ہونے سے بے روزگاری بڑہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنا کارونار بند کررہے ہیں اور اس کی ذمہ دار ریاست پاکستان ہے، 800 ملین ڈالر کا فائدہ ہوتا اگرسی این جی چل رہی ہوتی۔

پریس کانفرنس کے دوران رہنما اے پی سی این جی اے سمیرنجم الحسن نے کہا کہ آج سی این جی اسٹیشنز کو تالا لگا کر آئے ہیں اور سی این جی اسٹیشنز کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے بند کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں 80 سے 90 فیصد سی این جی اسٹیشنز بند ہیں، فرٹیلائیز سیکٹر کو 2 ڈالراورپنجاب میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو ساڑھے 6 ڈالرمیں گیس فراہم کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی مراعات ہمیں بھی دی جائیں، پچھلے کئی عرصے سے پیٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی دی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ٹیکس میں مراعات دی جائیں، آر ایل این جی پر 5 فیصد جی ایس ٹی اور کسٹم ڈِیوٹی کی جائے، ہمارے مطالبات منظورنہ ہوئے تواسٹیشنز بند ہی رہیں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں