پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک ختم کردی ہے اور ہفتے سے انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ میں آج اپنی قوم کی طرف سے اپنی عدلیہ کو مبارک دینا چاہتا ہوں، آج ہم اس راستے پر نکل چکے ہیں، جو پاکستان کو ایک عظیم قوم بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سپریم کورٹ نے آج ایک ایسا فیصلہ کیا کہ اس نے پاکستان کے آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کی، میری زندگی میں افسوس کے ساتھ بہت کم دفعہ ایسا ہوا، کاش یہ پہلے ہوجاتا تو پاکستان ایک خوش حال ترین ملک ہوتا اور پاکستان کے وہ حالات نہیں ہوتے جو آج ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پاکستان میں بہت بڑا مافیا اور قبضہ گروپ بیٹھا ہوا ہے اور یہ پچھلے اپریل سے ملک پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور ملک کے اندر بنیادی انسانی حقوق ختم کیے اور قانون کی ہر قسم کی خلاف ورزی کی۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے حرام کے پیسے سے لوگوں کو خرید ایک بیرونی سازش کے تحت، پہلے ہم سمجھتے تھے باہر سے سازش ہوئی ہے، انہوں نے یہاں کے میرجعفر اور میر صادق نے غداری کی اور حکومت گرانے کے لیے باہر کی قوتوں کے ساتھ ملا کر سازش کی۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت گئی ہے پی ٹی آئی 37 میں سے 30 انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے، اسی لیے یہ انتخابات سے ڈرتے ہیں اور انہوں نے انتخابات سے بچنے کے لیے پوری کوشش کی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کو کہنا چاہتا ہوں قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور قوم انصاف اور قانون کی حکمرانی کے لیے ترسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرقانون نے جو بیان دیا ہے وہ شرم ناک ہے، عدلیہ کو پھر سے تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، 5 رکنی بینچ نے ایک ہی چیز کہی کہ 90 دن کے اندر انتخابات ہوں گے، اور چیزوں پر دو نے اتفاق نہیں کیا لیکن 90 روز پر متفق تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج حیرت ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا اور ملک میں ایک فضا بنی ہوئی ہے کہ پھر بھی شاید 90 دن میں انتخابات نہ ہوں، سپریم کورٹ جب فیصلہ کردے تو اس پر گنجائش کیا رہ گئی لیکن سارے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ 90 دن میں انتخابات ہوں گے بھی یا نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں آج اپنی پارٹی اور پاکستان کے عوام کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم یقنی بنائیں گے اور پورا زور لگائیں گے کہ کوئی غیرآئینی کام نہ ہو اور یہ مافیا انتخابات سے نکلنے کے لیے کوئی اور حربہ نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے کے بعد جیل بھرو تحریک ختم کردیا اور ہفتے کو مغرب کے بعد ہم اپنی انتخابی مہم باقاعدہ شروع کر رہے ہیں، ہر ضلع کے اندر اپنے کارکنوں اور عہدیداروں کو بتا رہا ہوں کہ آپ نکل کر کارنر میٹنگ اور جلسہ کرنا ہے اور میں یہاں سے خطاب کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہفے کی رات کو اپنا روڈ میپ پیش کروں گا اور بتاؤں گا کہ کون سے قدم اٹھانے ہیں کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگ جیل بھرو تحریک کے تحت جیلوں میں گئے ہوئے ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں لیکن جیلوں میں دہشت گردوں، ڈاکوؤں یا جرائم پیشہ افراد کی طرح سلوک کر ر ہے ہیں لیکن اس سے کوئی ڈرا نہیں بلکہ ہر شہر میں اور لوگ جیل جانے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ انتخابات نہ کرواتے تو میں پورے پاکستان کو کال دے رہا تھا، میں ایک دن سارے پاکستان کو کال دے رہا تھا کہ ہم سب جا کر جیل بھر دیں۔