وزیراعظم شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے عمران خان کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ایک تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے والے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے 3 اپریل کو متنازع فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے اپنے فیصلے کی وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کے معاملے پر معزز سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے عمران خان کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئین شکنی کرتے ہوئے حکومت کی تبدیلی کو جس طرح سازشی بیانے کا رنگ دینے کے لئےجھوٹ گھڑا، وہ انتہائی قابل شرم ہے، سب کو عدالت کا یہ فیصلہ ضرور پڑھنا چاہئے۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آئین شکنی کا مرتکب ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف سنگین غداری کے مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہاکہ ان آئین شکنوں کے خلاف صرف کاروائی نہیں ہونی چاہیے،ان پر آئین سے انحراف اور غداری پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے اور قرار واقعی سزا ہونی چاہیے تاکہ پھر کسی کو آئین توڑنے کی ہمت نا ہو۔
مریم نواز نے کہا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت سب مہرے تھے جو اس اقدام میں استعمال ہوئے، اس آئین شکنی کا اصل مجرم اور اس سب کا ماسٹر پلانر اور ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے۔
‘عدالت عظمی کا فیصلہ تاریخ میں روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا’
![فوٹو:ڈان نیوز](https://scontent.fkhi17-1.fna.fbcdn.net/v/t1.15752-9/291137553_1088874548727415_3311813582256998406_n.png?stp=dst-webp&_nc_cat=111&ccb=1-7&_nc_sid=ae9488&_nc_ohc=4I5M-yoNu7EAX9gJdWR&_nc_ht=scontent.fkhi17-1.fna&uss=ca4e5aab8d0332dd&odm=d29yay02MTkwNDIwMi53b3JrcGxhY2UuY29t&oe2=62F542B7&oh=03_AVJW4VmgDdbmALZtiyOdDtXgJV9aeI2lGbkIMCc9rH2LIQ&oe=62CFE89B)
ادھر، وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹراعظم نذیر تارڑاوروزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے عدالت عظمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
رہنماؤں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 5 کی صریحا خلاف ورزی ہوئی ہے، آرٹیکل 6 کے مطابق کارروائی حکومت وقت کا کام ہے ، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں آرٹیکل6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی ، عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آخری کیل ہے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں ، عمران خان فتنہ ،فساد کی سیاست چھوڑ کر مثبت سیاست کا راستہ اختیار کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی تاریخ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم ہے ، عمران خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو ہتھیار بنا کر اسمبلی تحلیل کی اور صدر نے اسی بھی عمل کیا ، عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا تھا ، چیف جسٹس کو ان کے گھر پر 12 ججز نے کہا کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں ، پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی تمام سیاسی جماعتوں کو سن کے مختصر فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو مسترد کیا اور دوبارہ عدم اعتماد کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ جسٹس مظہر مندوخیل اور ایک جج نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ۔ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا ،عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ جہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی وہاں سپریم کورٹ کا فرض اور اختیار ہے کہ وہ آئین شکنی پر فیصلہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی ،غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ، عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر جمہوری انداز سے روکنے کی کوشش کہا ہے، عدالت عظمی نے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت پر منحصر ہے کہ غیر آئینی اقدام پر آرٹیکل 6 کے تحت اس معاملے کو آگے بڑھائے ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد جس تیزی اور بدنیتی کے ساتھ صدر کو اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی اسے غیر آئینی قرار دیا گیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 7 مارچ سے 27 مارچ تک اس وقت کے وزیراعظم خاموش رہے ، 30 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی میں معاملہ زیر بحث لایا گیا لیکن کوئی شواہد نہیں دیئے گئے ، پارلیمان میں یہ معاملہ 3 اپریل کو لایا گیا حالانکہ پارلیمان مدر آف آل انسٹی ٹیوشنز ہے اسے سب سے آخر میں رکھا گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری کیل ہے ، تمام اتحادی جماعتوں کا یہ ہی موقف ہے کہ بیرونی سازش کا بیانیہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی علاوہ کچھ نہیں ہے ، قومی سلامتی کو جواز بنا کر اپنی سلامتی بچانے کے لئے اصل سلامتی کو دائو پر لگایا گیا ہے ، ایک آئینی طریقہ کار سے بچنے کے لئے سیاسی طور پر مکرو ہ کوشش تھی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام، عدالتیں اور سیاسی قیادت نے اس سازش کو مسترد کیا ۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے اسے غیر قانونی طور پر روکنا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے ، پاکستان کے آئین اور جمہوری لوگوں کے حقوق کے منافی ہے ، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی غیر ملکی کے اراکین پارلیمنٹ جو کہ تحریک عدم اعتماد میں شامل تھی کے ساتھ کسی قسم کے روابط کے شواہد بھی نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا ہے ، اس وقت کے وزیر قانون نے بھی اپوزیشن کو موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لیں ،اس معاملے میں آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دو سابق ججز کو کمیشن کی سربراہی کی پیشکش کی تو انہوں نے یہ ہی کہا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے عمران خان وہ تسلیم نہیں کریں گے ۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ سازش کا بیانیہ خود ایک سازش ہے ، ڈپٹی سپیکر ، سپیکر ،سابق وزیراعظم کا جو کردار رہا اس بارے میں کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق حکومت اپنے تابعدار ادارے ، عدالتیں، میڈیا چاہتی تھی ، باقی سب کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ، یہ کیسی سازش ہے جو کسی حکومتی اہلکار کو سازش کرنے سے پہلے بتا دے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی نے دوسری مرتبہ آرٹیکل 6 سے متعلق بات کی ہے اس کا مقصد غیر آئینی اقدامات کا راستہ روکنا ہے ، اب حکومت وقت کو اس پر جائز اقدامات اٹھانے چاہی ۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو وہ اقدامات اٹھانے پڑے جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا ، اگر ہم اقدامات نہ اٹھاتے تو آج پاکستان سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کررہا ہوتا ۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹونے پیغام دیا ہے کہ عمرا ن خان صاحب فساد اور فتنہ کی بجائے اجتماعی فکر کی طرف آئیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس غیر ملکی سازش کے بعد دوسرا بیانیہ تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے ،اگر ایسا کوئی سنجیدہ خطرہ ہے تو درخواست دیں پہلے بھی کافی سیکیورٹی ہے، حکومت وقت مزید اقدامات اٹھانے کے لئے تیار ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اب عمران خان کہتے ہیں کہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہورہی ہے، ہمیں ڈسکہ الیکشن یاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے اپنی جماعت کو جمہوری بنانا ہے تو معاشرے کو بھی اچھا بنانے کے لئے کوشش کریں ،اب آئندہ الیکشن کی تیاری کریں ۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں سابق حکومت کے وزیراعظم اور وفاقی وزیر قانون سمیت 5 افراد کے فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے وہ مناسب نہیں ہے ، پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ آئین اور آئینی جدوجہد کی بات کرتے تھے اور اب بھی کررہے ہیں، ہم کبھی بھی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متعدد فورمز پر عمران خان کو پیشکش کی کہ کمیشن کے لئے نام پیش کریں لیکن اس کا بھی جواب دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ جو حکومت بیرونی سازش کہہ رہی تھی انہوں نے ہی عدالت عظمی کو شواہد نہیں دیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صرف 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے ،اگر حکومت تمام صوبے کو 100یونٹ استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا تو اس میں کیا بری بات تھی ۔