اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے سوا دیگر تمام صوبوں میں کووِڈ 19 کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
وزارت صحت کی ویب سائٹ پر موجود گراف یہ ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے سب سے زیادہ ٹیسٹ سندھ میں ہورہے ہیں جن کی تعداد تقریباً 3 ہزار ٹیسٹ روزانہ ہے۔
اس کے مقابلے پنجاب میں روزانہ 2 ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ اس کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کی تقریباً نصف ہے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں روزانہ تقریباً ایک ہزار ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جبکہ بلوچستان میں ہی تعداد 3 سو اور اسلام آباد میں 4 سو ہے۔
ٹوئٹر پیغام میں ڈاکٹر ظفر مرزا، نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، اسدر عمر اور قومی ادارہ صحت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ’براہِ مہربانی ہمیں بتائیں کہ کیا ہورہا ہے؟ کیوں پنجاب، خیبرپختونخوا، اسلام آباد اور بلوچستان نے 24 اپریل سے ٹیسٹنگ کم کردی ہے؟‘۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا ’کیسز کی تعداد میں مصنوعی کمی ظاہر کرنا ہے یا عوام کو تحفظ کا جھوٹا احساس دلانا؟ یا یہ ظاہر کرنا کہ سندھ میں کووِڈ 19 کے سب سے زیادہ کیسز ہیں؟‘۔
تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ یہ جان بوجھ کر کیسز کی تعداد میں مصنوعی کمی کی کوشش تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ پنجاب میں ٹیسٹس کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن صرف چند روز کے لیے، ہم ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ (ٹی ٹی پی) پالیسی پر عملدرآمد کرنے جارہے ہیں جس سے آئندہ آنے والے دنوں میں ٹیسٹس کی تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی‘۔
معاون خصوصی نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ صوبوں میں روزانہ کیے جانے والے ٹیسٹس کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹیسٹس کی تعداد میں جان بوجھ کر کمی کی گئی۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ’ٹیسٹس کی تعداد میں کمی کی وجہ مشتبہ مریضوں کی تعداد کم ہونا ہے‘۔