ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ خواتین کونظر انداز کرنا معاشی ترقی کے بھی خلاف ہے۔
راولپنڈی اور ہزارہ ویمن چیمبرز کے مشترکہ وفد کے ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس اسلام آباد کے دورے کے موقع پر خواتین تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دور میں خواتین انٹر پرنیورز اورورک فورس کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گے۔
ممتاز خاتون کاروباری رہنماحنا منصب خان نے ایف پی سی سی آئی کو خواتین کے کاروباری اورٹریڈ کے مسائل سے آگاہ کیا اور اپنے تحفظات کو متعلقہ حکام تک پہنچانے کے لیے فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے تعاون کے لیے تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس میں سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی قیصر خان داؤدزئی، فردوسیہ فضل،عظمیٰ شاہد بٹ اور عاصمہ کنول نے بھی شر کت کی۔
اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ اور سابق صدر میاں انجم نثار کی خواتین تاجروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور ان کو اعتماد دینے والے اقدامات کے لیے ان کے قائدانہ کردار کو سراہا۔
انکا کہنا ہے کہ خواتین کو بااختیار نہ بنانا، کام کرنے کی آزادی نہ دینا اور معا شی سرگرمیوں میں شرکت کو نظر انداز کرنا ان کے نزدیک معاشی اورکاروباری اعتبار سے بھی نقصان دہ ہے، پاکستان کی آبادی کا 52 فیصد حصہ ہیں۔
سابق صدر ایف پی سی سی آئی سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی نصف آبادی کو نظر انداز کرنا کسی بھی معیشت کے فروغ کے لیے نقصان دہ اور اس کی ترقی وخوشحالی کے خلاف ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امین اللہ بیگ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی ہر صنعت اور ہر شعبے میں خواتین کو روزگار مہیاکرنے کی وکالت کرتا ہے کیونکہ خواتین کی فعال شمولیت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود خواتین نے پاکستان میں تاریخی طور پر بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔