حکومت کے سوشل میڈیا، انتخابی مہم سے متعلق آرڈیننس جاری کرنے کے منصوبے پر تنقید

حکومت کے سوشل میڈیا، انتخابی مہم سے متعلق آرڈیننس جاری کرنے کے منصوبے پر تنقید


پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے حکومت کی جانب سے سرکاری اعلان کے بغیر قومی اسمبلی کا طے شدہ اجلاس منسوخ کرنے اور انتخابی مہم اور سوشل میڈیا کے حوالے سے دو آرڈیننسز جاری کرنے کی منصوبہ بندی پر تنقید کی ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس 18 فروری بروز جمعہ ہونا تھا جسے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منسوخ کر دیا، اپوزیشن نے اجلاس ملتوی کرنے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا کہ حکومت نے ایسا مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو مبینہ کرپشن کیس میں فرد جرم عائد کرنے سے بچنے سے روکنے کے اقدام کے طور پر ایسا کیا گیا۔

تاہم باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ حکومت کچھ آرڈیننسز جاری کرنا چاہتی ہے اسی لیے اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز ڈان کو بتایا تھا کہ حکومت، سوشل میڈیا پر لوگوں اور اداروں کی بدنامی کو قابلِ سزا جرم قرار دینے والا آرڈیننس جاری کرنے والی ہے۔

وزیر اطلاعات نے مزید بتایا تھا کہ مجوزہ قانون سازی کے مسودے بشمول الیکشنز ایکٹ 2017 میں ایک ترمیم جس میں اراکین پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے، منظوری کے لیے پہلے ہی وفاقی کابینہ کے اراکین کو بھیج دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں قوانین کے نفاذ کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی حکومت کو قانون سازی کے لیے آرڈیننس پر بہت زیادہ انحصار کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ہے، موجودہ حکومت نے اگست 2018 سے اب تک 70 سے زیادہ آرڈیننسز جاری کیے ہیں۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم سے متعلق آرڈیننس حکومتی وزرا کو ریاستی وسائل کا غلط استعمال کرنے کی غیر مثالی صلاحیت کی اجازت دے گا، انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کتنی زیادہ اپنے عوام کے خوف میں مبتلا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا کے قوانین کے دائرہ کار کو انتہائی سخت قرار دیا جس کا استعمال اختلاف رائے کو مزید روکنے کے لیے کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا کے حوالے سے یہ تبدیلیاں اس ماہ کے شروع میں ایک واقعے کے بعد سامنے آئیں جس میں ایک ٹی وی پروگرام کے پینل نے وزیراعظم عمران خان کے وزیر مواصلات مراد سعید کو ایک تقریب میں 10 بہترین کارکردگی دکھانے والی وفاقی وزارتوں میں پہلی پوزیشن دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔

پینل نے وفاقی وزیر کے بارے میں کئی تنقیدی اور تضحیک آمیز تبصرے کیے تھے، جس میں یہ بات کہی گئی تھی کہ ایوارڈ کے پیچھے ان کی وزارت کی کارکردگی کے علاوہ کچھ دوسرے عوامل ہیں۔

اس پروگرام پر حکومتی عہدیداروں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور ‘نیوز ون’ کو مبینہ طور پر کیبل نیٹ ورکس سے آف ایئر کردیا گیا تھا۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک وفاقی وزیر کے بارے میں ‘غیر اخلاقی’ ریمارکس نشر کرنے پر چینل کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے پینلسٹ میں سے ایک میڈیا شخصیت محسن جمیل بیگ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی، ایف آئی آرمیں کہا گیا تھا کہ محسن بیگ نے ایک ٹاک شو میں غیر اخلاقی اور نازیبا الفاظ کا استعمال کرکے مراد سعید کی کردار کشی کی، ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ محسن بیگ نے تضحیک آمیز ریمارکس کے ساتھ ایک بے بنیاد کہانی منسوب کی جسے بعد میں سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا اور عوام میں وفاقی وزیر کی ساکھ اور تاثر کو تباہ کر دیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 4 روز قبل محسن بیگ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور چھاپہ مار ٹیم کے ارکان پر مبینہ طور پر گولی چلانے اور ان سے بدتمیزی کرنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں