حکومت کا خیبرپختونخوا میں پائلٹ کرپٹو کرنسی مائننگ فارمز لگانے کا منصوبہ

حکومت کا خیبرپختونخوا میں پائلٹ کرپٹو کرنسی مائننگ فارمز لگانے کا منصوبہ


پشاور: خیبرپختونخوا حکومت بڑھتی ہوئی عالمی کرپٹوکرنسی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے دو پن بجلی سے چلنے والے پائلٹ ’مائننگ فارمز‘ لگانے کا منصوبہ کر رہی ہے۔

اس بات کی تصدیق نئی حکومتی کرپٹو پالیسی کو دیکھنے والے وزیر نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کی۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کرپٹوکرنسیز مرکزیت حاصل کررہی ہیں اور بٹ کوائن کی قیمت ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں جیسے ایلون مسک نے اس میں فنڈز ڈالے ہیں جبکہ امریکا کے پہلے بڑے بینک مورگن اسٹین لے نے اپنے دولت رکھنے والے کلائںٹس کو بٹ کوائن فنڈز تک رسائی کی پیش کش کی ہے۔

خیال رہے کہ کرپٹو مائننگ فارمز میں کمپیوٹر ڈیٹا سینٹرز میں بڑی سرمایہ کاری شامل ہوتی ہے جس کے لیے بڑی پیمانے پر بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔

پاکستان کی جانب سے نئی کرپٹو پالیسی بنانے کے لیے ایک وفاقی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ دوسری جانب پڑوسی بھارت مکمل طور پر کرپٹو کرنسیز پر پابندی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

مذکورہ مائننگ منصوبے کی لاگت کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا۔

اس حوالے سے صوبائی مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ لوگ ہم سے پہلے ہی سرمایہ کاری کے لیے رابطہ کر رہے ہیں اور ہم ان سے چاہتے ہیں کہ وہ خیبرپختونخوا آئیں، اس سے خود کچھ پیسا کمائیں اور صوبہ بھی اس سے کمائے۔

پاکستان میں کرپٹوکرنسیز میں مائننگ اور ٹریڈنگ دونوں اس وقت لیگل گرے ایریا میں موجود ہیں جبکہ سرمایہ کاروں کے لیے باضابطہ طور پر اسے کھولنے سے قبل وفاقی حکام کو شعبے کو قانونی بنانے سے متعلق ایک واضح راستہ فراہم کرنا ہوگا۔

سال 2018 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ کرپٹو کرنسی قانونی ٹینڈر نہیں تھیں اور ریگولیٹر نے ملک میں کسی کو بھی اس میں ڈیل کرنے کا مجاز نہیں بنایا تھا۔

پاکستان اس وقت عالمی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں ہے اور عالمی ادارے کی جانب سے اسلام آباد کو دیے گئے ایریاز میں سے ایک کرپٹوکرنسیز کو بہتر انداز میں ریگولیٹ کرنا ہے۔

ایک ویب تجزیہ کار کمپنی سمیلر ویب کے مطابق اس کے باوجود پاکستان میں کرپٹوکرنسیز میں مائننگ اور ٹریڈنگ کا کاروبار فروغ پا رہا ہے اور بائی نینس اور کوئن بیس ملک میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شامل ہیں۔

ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ یہ اصل میں صرف ہماری حکومت ہے جو اس وقت اس میں شامل نہیں ہے ورنہ پاکستان بھر سے لوگ پہلے ہی کرپٹو کرنسیز میں مائننگ یا ٹریڈنگ میں کام کر رہے ہیں اور وہ اس سے کما رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسے حکومتی سطح پر لانا چاہتے ہیں تاکہ چیزوں کو کنٹرول کیا جاسکے اور آن لائن دھوکا دہی اور دیگر دھوکوں سے بچا جاسکے۔



اپنا تبصرہ لکھیں