جنگ گروپ کے مالک کیخلاف اراضی کیس میں نواز شریف 31 مارچ کو طلب


لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن سے متعلق اراضی کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو سوالنامہ ارسال کرتے ہوئے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 31 مارچ کو بیورو آفس میں طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل نیب لاہور کے دفتر کی جانب سے مذکورہ کیس نواز شریف کو 20 مارچ کو طلب کیا گیا تھا لیکن ان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا تھا۔

نواز شریف کو جاری کردہ اپنے تازہ نوٹس میں نیب کی جانب سے کہا گیا کہ مجاز حکام نے این اے او 1999 کی شق کے تحت کے آٌپ سے اور دیگر سے مبینہ طور پر ہونے والے جرائم کا جائزہ لیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن، سابق وزیراعظم نواز شریف، ایل ڈی اے کے افسران/حکام اور دیگر کے خلاف انکوائری میں یہ سامنے آیا کہ آپ نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اور چیئرمین ایل ڈی اے نے بادی النظر میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور 11 جولائی 1986 کی سمری کے مطابق ایم اے جوہر ٹاؤن لاہور کے ایچ بلاک میں ایک ہی سنگل بلاک میں ایک کنال کے 54 پلاٹس کی منظوری دے کر شریک ملزم میر شکیل الرحمٰن کو نامناسب فائدہ پہنچایا۔

نوٹس میں لکھا گیا کہ اسی تناظر میں نوٹس سے منسلک سوال نامے کے جوابات میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کےلیے آپ کو 31 مارچ 2020 کی صبح 11 بجے لاہور کے علاقے ٹھوگر نیاز بیگ میں قائم نیب کمپلیکس میں آئی ڈبلیو 2 میں مشترکہ تحقیقات ٹیم (سی آئی ٹی) کے سامنے پیش ہون کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے 12 مارچ کو 34 سال پرانے اس کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا تھا جس کے مطابق انہوں نے مبینہ طور پر ‘غیرقانونی’ طریقے سے 54 کنال زمین اس وقت حاصل کی جب نواز شریف وزیراعلیٰ تھے۔

بعد ازاں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں وہ ابھی 7 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

مذکورہ کیس میں میر شکیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جس پراپرٹی کے بارے میں سوال کیا جارہا وہ انہوں نے نجی پارٹی سے خریدی تھی اور اس سلسلے میں تمام ضروریات جیسے ڈیوٹی اور ٹیکسز سمیت تمام ثبوت نیب کو فراہم کیے گئے تھے۔

ان کے بقول اس سلسلے میں کوئی غلط کام نہیں کیا گیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں