کراچی / اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) بیرون ملک میں پھنسے 18 سو پاکستانی کو واپس وطن لے آئی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستانیوں کی واپسی کے لیے 11 امدادی پروازیں چلائی گئی تھیں۔
بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ٹورنٹو سے 377 مسافروں کو واپس پاکستان لایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ تاجکستان اور ازبکستان سے 140 زیادہ افراد، عراق سے 136، آذربائیجان سے 125، جاپان ، تھائی لینڈ اور ملائیشیا سے 430 سے زائد اور استنبول سے پھنسے ہوئے 200 کے قریب پاکستانیوں کو واپس پاکستان لایا گیا۔
علاوہ ازیں بیرون ممالک میں پھنسے مسافروں کو واپس لانے کے بعد پی آئی اے کی جانب سے تمام آپریشن معطل کردیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ امدادی پروازوں کے علاوہ پی آئی اے چارٹرڈ پروازیں چلارہی تھی۔
ترجمان پی آئی اے نے مزید کہا کہ قومی کیریئر نے اب تک 11 ہزار 200 سے زائد مسافروں کو مختلف بین الاقوامی مقامات پر پاکستان سے جانے اور لانے کے لیے چارٹرڈ پروازیں چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو ایئر مارشل ارشد ملک فلائٹ آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان اور پی آئی اے ٹیم کے ممبروں کا اس طرح کے مشکل وقت میں فلائٹ آپریشن جاری رکھنے کے غیر معمولی اقدامات اور کوششوں کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کچھ ایسی جگہوں پر امدادی پروازیں چلا رہی ہے جہاں اس کا باقاعدہ فلائٹ آپریشن بھی نہیں تھا جس کے لیے پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی سہولت کے لیے خصوصی اجازت نامے طلب کیے گئے۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ ایئر لائن امدادی پروازوں کے ساتھ چارٹرڈ پروازیں بھی چل رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایئر لائن کی امدادی پروازوں کا آپریشن جاری ہے اور 15 اپریل سے 19 اپریل تک کچھ اضافی پروازیں چلائی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ان اضافی پروازوں میں ایک اسلام آباد سے ٹورنٹو، دوسری اسلام آباد سے مانچسٹر جانے والی پروازیں 17 اور 18 اپریل کو شامل ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے 17 اپریل کو اسلام آباد سے سیئول (جنوبی کوریا) کے لیے 2 پروازیں پی کے 8894 اور پی کے 8852 بھی چلائے گی۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ کراچی سے بھی 2 پروازوں کا منصوبہ بنایا گیا، ایک 18 اپریل کو جکارتہ کے لیے اور دوسری 19 اپریل کو ٹورنٹو کے لیے روانہ ہوں گی۔
ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے وائرس کی روک تھام کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کررہی ہے اور وہ اپنے طیاروں کو جراثیم کش کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپنے کیبن، کاک پٹ اور زمینی عملے کے لیے خصوصی سامان فراہم کررہی ہے۔
اسی طرح واپسی پر آنے والے مسافروں کے طبی ٹیسٹ کے لیے انہیں ایک ہوٹل میں قرنطینہ کیا جارہاہے۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پھنسے ہوئے مسافر متعلقہ ملک میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرسکتے ہیں اور ٹکٹ خریدنے کے لیے پی آئی اے کال سینٹر، پی آئی اے بکنگ دفاتر اور ایئر لائن کی ویب سائٹ سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
زائد وصولی کی شکایت
پی آئی اے 11 خصوصی فلائٹس کے ذریعے مختلف ممالک میں پھنسے 18 سو پاکستانیوں کو واپس لائی لیکن اس دوران ضرورت سے زیادہ کرایہ وصول کرنے کی شکایت بھی سامنے آئی۔
تھائی لینڈ سے آنے والے ایک مسافر نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جس میں انہوں نے شکایت کی کہ پی آئی اے نے کرایے کی مد میں ان سے 50 ہزار روپے زائد وصول کیے۔
ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ تھائی لینڈ سے پاکستان کا ایک طرف کا سفری کرایہ 55 ہزار روپے ہوتا ہے لیکن پی آئی اے نے کرایے کی مد میں ایک لاکھ روپے وصول کیے۔
اس ضمن میں پی آئی اے کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اس ویڈیو کی تردید کی اور کہا یہ کرایہ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب تھا کہ قومی کیریئر ’فیری فلائٹ‘ چلارہا تھا-