بیرسٹر فہد ملک قتل کیس میں تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس میں تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا


اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 6 سال اور 7 ہفتوں بعد بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اسلام آباد کچہری میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔

دوران سماعت ملزمان راجا ارشد، راجا ہاشم اور نعمان کھوکھر کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا اور حاضری کے بعد انہیں واپس بخشی خانے بھیجنے کا حکم دیا۔

جج عطا ربانی نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا 6 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق تینوں ملزمان راجا ارشد، ہاشم اور نعمان کھوکھر کو قتل کی دفعہ میں عمر قید اور 5، 5 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنا دی گئی۔

فیصلے کے مطابق عدالت نے تینوں ملزمان کو اقدام قتل، تشدد، دھاوا بولنے کی دفعات میں 18، 18 برس قید کی سزائیں سنائیں جبکہ ملزمان پر ایک لاکھ دس دس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا، علاوہ ازیں ملزمان کو 382 بی کا فائدہ بھی دیا گیا۔

عدالت نے کیس کے فیصلہ کی کاپیاں بھی ملزمان کو دے دیں، جج نے حکم دیا کہ اٹک والے ملزمان بھی پہلے راولپنڈی سینٹرل جیل لے کر جائیں گے۔

جج کی جانب سے پولیس کو متنبہ کیا گیا کہ جیل سے مجھے لیٹر نہ ملے کہ سزا کی سلپس نہیں ملیں۔

دریں اثنا بیرسٹر فہد ملک کے بھائی جواد سہراب نے کہا کہ ’سیشن عدالت کی جانب سے ملزمان کے لیے عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کروانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے‘۔

انہوں نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ان تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے 6 برسوں میں ہماری جدوجہد کی حمایت کی‘۔

واضح رہے کہ سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو کے بھتیجے بیرسٹر فہد ملک کو اسلام آباد کے تھانہ شالیمار کے علاقہ میں 15 اگست 2016 کو قتل کیا گیا تھا۔

شالیمار پولیس نے راجا ارشد، ہاشم اور نعمان کھوکھر اور تقریباً 8 دیگر افراد کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کیا تھا، واقعے میں فہد ملک کے چچا اور شکایت کنندہ طارق ایوب بھی زخمی ہوئے تھے۔

ارشد محمود کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے طورخم بارڈر سے اس وقت گرفتار کیا جب اس نے واقعے کے چند روز بعد افغانستان فرار ہونے کی کوشش کی۔

مئی 2019 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے مقدمے کی سماعت کے آخری مراحل میں مرکزی ملزم ارشد محمود کو ضمانت دے دی تھی تاہم بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ ضمانت معطل کر دی تھی۔

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم آف پاکستان کورٹ میں بھی زیر سماعت رہا۔

کیس کی سماعتوں کے لیے ملزم راجہ ارشد کی جانب سے وکیل راجہ انصر محمود، واحد حسین، ملزم ہاشم کی جانب سے وکیل قیصر امام، ملزم نعمان کھوکھر کی جانب سے ظفر کھوکھر جبکہ مدعی کی جانب سے اکرم قریشی بطور وکیل پیش ہوتے رہے۔

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا ٹرائل 6 سال اور 7 ہفتے چلا، گزشتہ ہفتے عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں