اسلام آباد: کورونا وائرس کے طویل عرصے تک جاری رہنے اور اس کی معاشی اثرات پر بڑے کاروباری اداروں نے برطرفیوں سے بچنے کے لیے مزدوروں کے لیے فرلو نظام کو عمل میں لاتے ہوئے حکومت سے نقد رقم میں حصہ داری کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ معروف کاروباری شخصیت میاں منشا نے اپنے بزنس گروپ کے ایک وفد کی قیادت کی اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی۔
اس اجلاس کا مقصد وفاقی حکومت کو عالمی معاشی بدحالی کے نتیجے میں مزدوروں پر انحصار کرنے والے گارمنٹس جیسے شعبے کو درپیش چیلینجز کے بارے میں آگاہ کیا۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کاروباری برادری نے حکومت کو آگاہ کیا کہ اگر کاروبار حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کورونا ریلیف اور دیگر پیکجز کے تحت مزدوروں کو 50 فیصد تنخواہ پر چھٹی پر بھیج دیتا ہے تو گارمنٹس انڈسٹری میں زیادہ تر مزدور غربت کا شکار ہوجائیں گے۔
نیز یہ بھی کہا گیا کہ گارمنٹس اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں بغیر کسی کام کے تنخواہ پر چھٹی، سست معاشی بحالی، سود کی ادائیگی اور یوٹییلیٹیز کی ادائیگی کی شکل میں بہت ساری لاگت آئے گی جس کی وجہ سے بہت سارے کاروباروں کو مستقبل قریب میں حل طلب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میاں منشا نے تجویز دی کہ مزدور 80 فیصد تنخواہ کے ساتھ گزارا کرسکتا ہے جس کے لیے طویل رخصت کے نظام (فرلو سسٹم) لگایا جاسکتا ہے بشرطیکہ حکومت 30 فیصد اضافی مالی بوجھ کی ذمہ داری قبول کرے۔
اس حوالے سے چند مثالیں بھی موجود ہیں جن میں تھائی لینڈ کا حوالہ دیا گیا جہاں مدد حکومت کی طرف سے مل رہی ہے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ نشاط گروپ کے وفد نے مشیر خزانہ سے ملاقات کی جس میں کورونا سے متعلق معاشی بدحالی سے بڑے پیمانے پر مینوفیکچررز کو ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد، وزیر صنعت حماد اظہر، مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ اور ایف بی آر کی چیئر پرسن نوشین جاوید امجد نے بھی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
کاروباری برادری کے وفد نے بتایا کہ وبائی امراض سے طلب برقرار نہ رہ سکی ہے جس کی وجہ سے اہم شراکت دار عنصر خاص طور پر گارمنٹس کا شعبہ بہت زیادہ مزدوروں کی لاگت ادا کر رہی ہے۔
سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’مستقل طور پر برطرفیوں یا فرلوس سے بچنے کے اقدامات سے کاروباری اداروں کی لیکوئڈٹی کی صورتحال پر دباؤ پڑ رہا ہے جنہیں ممکنہ حل طلب معاملات سے بچنے کے لیے آہستہ آہستہ معاشی بحالی کی توقع ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وفد کے سربراہ نے’بڑے کاروباری اداروں کی لیکویڈیٹی پوزیشن کو بہتر کرنے کے لیے حکومت کے بہتر کردار اور سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان لاگت کے اشتراک کے لیے منصوبہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا‘۔