وزہر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر کی جانب سے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران جانب دار رہنے کے بیان پر ردم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک بندے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے‘۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو پنجاب حکومت اس سیاسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنے گی۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے سے کفتگو کرتے ہوئے ہاشم ڈوگر نے کہا تھا کہ بطور وزیر داخلہ ہم لانگ مارچ میں شریک ہونے والے لوگوں کو سیکیورٹی فراہم کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ بطور سیاسی کارکن ہم پنجاب حکومت سے اس سلسلے میں کوئی مدد نہیں لیں گے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ایک صحافی نے وزیراعلٰی پنجاب سے پوچھا کہ ’آپ کے وزیر داخلہ نے بیان دیا ہے کہ پنجاب حکومت لانگ مارچ میں سہولت کاری نہیں کرے گی تو یہ عجیب سی بات نہیں کہ آپ کا لیڈر لانگ مارچ کر رہا ہے اور آپ سہولتیں نہ دیں؟‘
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ ’ایسی باتوں پر آپ بھی غور نہ کیا کریں کیونکہ ایک بندے کا ذہنی توازن نہیں ٹھیک۔‘
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس پر ہماری ایک بہت اعلیٰ ٹیم کام کر رہی ہے، آپ دیکھیں گے کہ ملزمان کو سزا ہوگی بلکہ رانا ثنا اللہ کو تو لازمی سزا ہوگی جس طرح سے اس نے گولیاں چلائیں اور اس کا اسمبلی فلور پر اعترافی بیان موجود ہے جو عدالت کو ثبوت کے طور پر دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اس معاملے پر وقت آنے پر جو بھی عمران خان کہیں گے وہی ہوگا، ارد گرد دیکھیں کہ حکومتیں کس کی ہیں، پنجاب عمران خان کا اپنا ہے، خیبر پختونخوا ہے تو وہاں عمران خان کی حکومت ہے، آزاد کشمیر میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے ، گلگت بلتستان ہے تو وہ چیئرمین پی ٹی آئی کا ہے تو لانگ مارچ کے دوران وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کو تو کھڑے ہونے کی جگہ تک نہیں ملے گی۔
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ سیلاب کے دوران شہباز شریف نے پنجاب کو ایک پیسہ نہیں دیا، جس صوبے نے انہیں 2 مرتبہ وزیراعلیٰ بنایا، انہیں وزیراعظم بنوایا، انہوں نے اس کا کوئی خیال نہیں کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ پنجاب نے کہا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران ہم پولیس کو یہ نہیں کہیں گے کہ وہ آگے جاکر راستوں میں رکھے کنٹینر ہٹائے، نہ پنجاب پولیس کو کہیں گے کہ آگے جاکر اسلام آباد پولیس سے لڑائی کرے، ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، اس طرح کے کسی اقدام کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جب صحافی کی جانب سے ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا پنجاب حکومت لانگ مارچ میں کیا کردار ادا کرے گی، کیا پنجاب حکومت مارچ میں شریک افراد کو سہولت کرے گی؟ ہاشم ڈوگر نے کہا کہ ’نہیں ، نہیں، دیکھیں فیسیلیٹیٹ نہیں ہوتا، ہم کوئی بھی سرکاری وسائل استعمال نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک سیاسی سرگرمی ہے اور حکومت کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘
وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اگر بطور ہوم منسٹر آپ مجھ سے پوچھتے ہیں تو ہمارا کام یہ ہوگا کہ جو لوگ بھی لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے ہم انہیں سیکیورٹی مہیا کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے دوران عوام کا جم غفیر ہوگا تو اس میں لوگوں کو سیکیورٹی دینا ضروری ہے، تمام سڑکیں جام ہو جائیں گی تو ہم نے زندگی کے دیگر معمولات بھی چلانے ہیں، اشیا کی نقل و حرکت کو بھی دیکھنا ہے، ہم تو ان تمام معاملات میں مشغول ہوں گے۔’