صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد کی وصولی کی ہدایت کردی۔
صدر مملکت نے ‘فیک رجسٹرڈ پرسن’ کو دیے گئے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کے حکم کے خلاف ایف بی آر کا مؤقف مسترد کردیا۔
صدر کی جانب سے ایف ٹی او کے فیصلے کو برقرار رکھا جس نے ایف بی آر کے اندراج، پروسیسنگ اور منظوری کے ذریعے جعلی آر پی ایس کو 13-2012 کے عرصے میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کیے گئے۔
صدر علوی نے اپنے فیصلے میں اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ایف بی آر جعلی دعوؤں کی تفتیش کرنے میں ناکام رہا جہاں ایف بی آر حکام کے ساتھ پوری طرح ملی بھگت سے پہلے ہی رقم کی واپسی کی جاچکی ہے۔
اس پر فریب پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ایف بی آر کی جانب سے ایف ٹی او کے ازخود اقدام کی مزاحمت کے بجائے انہیں پاکستانی عوام کی قیمتی رقم کی وصولی کرنی چاہیے’۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر نے ایف ٹی او کے احکامات کے برخلاف صدر کے دفتر میں اسی طرح کی 74 پیشکشیں دائر کی ہیں۔
74 پیشکشوں میں سے 22 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا جبکہ 52 ابھی زیر التوا ہیں۔
ایف بی آر نے جعلی آر پی کو 87 کروڑ 57 لاکھ روپے ادا کرنے کی اجازت دی تھی جس میں سے 223.312 ملین روپے کی ادائیگی ہوچکی ہے۔
ایف ٹی او نے 27 اپریل 2020 کے فیصلے میں چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس (آر ٹی او) کراچی کو ہدایت کی تھی کہ ‘جعلی آر پی ایس کے اندراج میں ملوث عہدیداروں کی تحقیقات اور ان کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف تادیبی اور مجرمانہ کارروائی شروع کی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ 45 دن کے اندر کارروائی عمل میں لا کر تفصیلات فراہم کریں۔
ایف ٹی او کی ہدایت پر عملدرآمد کرنے کے بجائے ایف بی آر نے اپنے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور صدر سے استدعا کی کہ وہ اس طرح کے احکامات جاری نہیں کرسکتے۔