امریکی محکمہ دفاع(پینٹاگون )نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں 100 فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے 8 جنوری کو بغداد میں امریکی بیس پر کیے گئے حملے میں 100 امریکی فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئیں ہیں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع(پینٹاگون )نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں 34 فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
ایرانی میزائل حملے میں 34 فوجیوں کو دماغی چوٹیں آئیں، پینٹاگون
پینٹاگون نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ، لیکن ماضی میں حملے کے بعد ہفتوں میں تعداد میں اضافے کی توقع کرنے کی بات کی تھی ۔
حکام کا کہنا تھا کہ دیگر 17 فوجیوں میں سے 16 کا علاج عراق اور ایک کا کویت میں کیا گیا جس کے بعد تمام 17 ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا ایران کی طرف سے کیے جانے والے حملے میں کوئی بھی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق امریکا نے ایران پر جوابی حملہ نہ کرنے کا فیصلہ بھی کسی فرد کے زخمی نہ ہونے کے پیشِ نظر کیا ہے۔
ابتداء میں تردید کے بعد گذشتہ ہفتے پینٹاگون کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 11 فوجیوں کو حملے کے نتیجے میں آنے والی گہری دماغی چوٹوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ عین الاسد بیس پر ایرانی میزائل حملے میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا تھا جبکہ زیادہ تر فوجیوں نے میزائل حملے کے دوران بنکرز میں پناہ لے لی تھی۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی۔
جس کے جواب میں ایران نے 7 اور 8 جنوری کی درمیانی شب میں بھرپور جوابی حملہ کرتے ہوئے بغداد میں واقع امریکی ایئر بیس پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے تھے۔
ایرانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں میں 80 فوجی ہلاک ہوئے ہیں تاہم امریکا نے اس دعوے کے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملوں میں کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔