اپوزیشن نے چینی کمیشن کی رپورٹ کو ’گمراہ کن‘ قرار دے دیا


ملک کی 2 بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے شوگر فرانزک کمیشن (ایس ایف سی) رپورٹ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’گمراہ کن اور ’اصل مجرمان‘ کو محفوظ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ایس ایف سی کی رپورٹ کے ردِ عمل میں علیحدہ علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے نام رپورٹ میں نہ ہونے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے اس وقت چینی کی برآمدات کی اجازت دی جب ملک میں اس کی قلت تھی۔

ایس ایف سے چینی کی قلت اور ملک میں اس کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جس نے چینی بحران کے ذمہ دار شوگر ملز مالکان کے نام افشا کیے تھے جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے اتحادی سیاستدان اور ان کے عزیز شامل تھے۔

رپورٹ میں پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی مِل اور اس مل کا نام بھی شامل تھا جس کے شریک مالک مونس الٰہی تھے۔

رپورٹ کے بعد ایک ٹوئٹر پیغام میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے ’جھوٹے الزامات سے حیرت زدہ‘ رہ گئے۔

ان کا کہنا تھاکہ میں 2 گوشوارے نہیں رکھتا میں نے اپنے تمام ٹیکسز بروقت ادا کیے اور کہا کہ وہ ’ہر الزام کا جواب دیں گے اور ثابت قدم رہیں گے۔

دوسری جناب مسلم لیگ (ق) کے رکنِ قومی اسمبلی مونس الٰہی نے اس بات کی تردید کی کہ ان کا شوگر ملز کے انتظامی امور میں کوئی عمل دخل تھا۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ پوری رپورٹ آنکھوں کا دھوکا اور اس اسکینڈل کے حقیقی مجرمان وزیراعظم، عثمان بزدار اور ان کی کابینہ کو بچانے کی کوشش ہے‘۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسکینڈل یہ نہیں تھا کہ سبسڈی کسے ملکی بلکہ اصلی جرم ’یہ مجرمانہ فیصلہ تھا کہ ملک میں چینی کی قلت کے دوران شوگر ایڈوائزری بورڈ کی تحریری تجویز کے خلاف چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔

دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ عثمان بزار اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ’فوری طور پر گرفتار کرنا چاہیئے‘ کیوں کہ انہوں نے ان تمام مبینہ فیصلوں کی منظوری دی جس سے چینی چوری کا راستہ نکلا۔

دوسری جانب سندھ کی حکمراں جماعت پی پی پی نے ایس ایف سی رپورٹ کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضٰی وہاب نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت ملک میں ’انکوائری کمیشن اور ایگزیکٹو بورڈز کے ذریعے جھوٹ اور نااہلی کے جواز کا نیا رجحان قائم کررہی ہے۔

چینی بحران رپورٹ

واضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کہ چونکہ انہوں نے عوام سے رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا اس لیے اب یہ وقت ہے کہ وعدہ پورا کیا جائے۔

بعد ازاں 5 اپریل کو وزیر اعظم عمران نے عوام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ 25 اپریل کو اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے آڈٹ رپورٹ کا تفصیلی نتیجہ آنے کے بعد گندم اور چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تاہم فرانزیک رپورٹ میں تاخیر ہوتی رہی اور بالآخر اسے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا جہاں اسے عوام کے سامنے پیش کرنے کی منظور دے دی گئی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں