نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک بھر میں لاکھوں صارفین کو اپریل سے جون کے عرصے کے دوران ’اضافی بل‘ بھیجے گئے کیونکہ وہ سبسڈی والے نرخوں اور سلیب کے فوائد سے محروم ہوگئے ہیں۔
پاور ڈویژن کی ایک ذیلی کمپنی پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کی طرف سے فراہم کردہ معلومات اور ڈیٹا پر مبنی ایک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ 30 دن سے زائد مدت کے بلوں پر نظر ثانی کرنے کے بجائے پرو ریٹا بلنگ کے دائرہ کار کو اس کے اصل دائرہ کار سے بڑھا دیا گیا ہے۔
نیپرا نے مشاہدہ کیا کہ کراچی الیکٹرک سمیت تمام پاور کمپنیوں نے 30 دن سے کم مدت کے بلوں میں پرو ریٹا ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق شروع کر دیا ہے، اس کے نتیجے میں صارفین کی ایک بڑی تعداد کو ’پروٹیکٹڈ‘ سے ان پروٹیکٹڈ زمروں، لائف لائن سے نان لائف لائن، اور کم سے زیادہ ٹیرف سلیبس میں دوبارہ درجہ بند کردیا گیا ہے، اس کے نتیجے میں بلوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بہت سے صارفین کو میٹر ریڈنگ کے شیڈول کے برعکس تین مہینوں، اپریل، مئی اور جون کے لیے پرو ریٹ کیا گیا، رپورٹ کے مطابق یہ کنزیومر سروس مینول کی خلاف ورزی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ واپڈا کی سابقہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) اور کے الیکٹرک نے دو ماہ کے اندر خراب میٹر تبدیل نہیں کیے، جیسا کہ کنزیومر سروس مینول کی ضرورت تھی، جس کے نتیجے میں اوسط بلنگ ہوئی، اس کے نتیجے میں بلوں میں اضافہ ہوا۔
مزید برآں، پاور کمپنیوں نے اہم معاملات میں، مقررہ تاریخ سے بہت پہلے ریڈنگز ریکارڈ کیں اور اپریل سے جون کے دوران ریڈنگ کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے پرو-راٹا کیلکولیشن کا استعمال کیا۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میٹر پر ریکارڈ کی گئی ریڈنگ اصل ریڈنگ سے زیادہ تھی، اس سے بڑھ کر، تین ماہ کے دوران پاور کمپنیوں کے جاری کردہ بلوں میں ایک سنگین تضاد تھا کہ وہ اسنیپ کی تاریخ شیڈول کے اعداد و شمار سے میل نہیں کھاتی تھی۔
تحقیقاتی رپورٹ نے نوٹ کیا کہ اس عمل میں’لائف لائن’ صارفین (فی مہینہ 50 یونٹس تک استعمال کرنے والے) کو ان کی ماہانہ حد سے باہر دھکیل دیا گیا اور انہیں 3.95 روپے کے بجائے تقریباً دوگنا ریٹ ادا کرنا پڑا جو کہ 7.74 روپے فی یونٹ تھا، ان صورتوں میں، میٹر ریڈنگ 27 دنوں کے لیے (ریکارڈ کی گئی) کی گئی، جو کہ 45-46 یونٹ ہونی چاہیے تھی، لیکن اس کی شرح 30 دن تک کی گئی، جس کے نتیجے میں صارفین اپنے سے اوپر والے 50 یونٹ کے زمرے میں چلے گئے، اس طرح وہ لائف لائن سے باہر ہو گئے۔
اسی طرح 51-100 یونٹ ماہانہ کے لائف لائن صارفین کو 7.74 روپے فی یونٹ کی بجائے 10.06 روپے فی یونٹ کی شرح سے بل بھیجا گیا کیونکہ انہیں 27 یا 26 دن کی ریڈنگ کی بنیاد پر 30 دن کے تخمینہ پر بل دیا گیا۔
اسی طرح رعایتی شرح پر 200 ماہانہ یونٹس کے پروٹیکٹڈ کے صارفین کو بھی نقصان پہنچایا گیا اور اصل ریڈنگ کے بجائے 30 دنوں کے لیے ان کی پرو ریٹا بلنگ ان کی منظور شدہ شرح 10.06 روپے فی یونٹ کے بجائے 27.14 روپے فی یونٹ کی شرح سے کی گئی جو کہ تقریبا تین گنا زیادہ شرح ہے۔
اسی طرز پر، ان پروٹیکٹڈ زمرہ میں 201-300 یونٹس فی ماہ کے صارفین سے 27.14 روپے فی یونٹ کی حقدار شرح کے بجائے 32.03 روپے فی یونٹ چارج کیا گیا۔
لہذا، صارفین کے مفاد کے تحفظ کے لیے پاور کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپریل 2024 سے جون 2024 کے دوران پرو راٹا کی بنیاد پر چارج کیے گئے صارفین کو اصل یونٹس کے ساتھ ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
تاہم، ریگولیٹر نے حکم دیا کہ بقیہ دنوں کے یونٹس جو کہ تناسب کی بنیاد پر چارج کیے گئے ہیں، ان کی شرحوں پر ایڈجسٹ کی جائے جو کہ اصل میٹر ریڈنگ یونٹس کے ذریعہ طے کی جاتی ہے، لیکن صارفین کا زمرہ وہی رہے گا۔