پاکستان شوبز انڈسٹری کی مشہور و معروف اداکارہ عروہ حسین نے کہا ہے کہ انڈسٹری کا ہر فرد ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
کچھ روز قبل نجی ٹی وی پروگرام میں نامور ہدایتکار ندیم بیگ نے شرکت کی تھی۔
ڈراما یا فلم سیٹ پر کام کے دوران نخرے کرنے سے متعلق سوال پر ندیم بیگ نے عروہ حسین کا نام لیا تھا جس پر اداکارہ کا شدید ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔
حال ہی میں اداکارہ عروہ حسین نے سوشل میڈیا کی فوٹو اینڈ ویڈیو شیرنگ ایپ انسٹا گرام پر ایک اسٹوری پوسٹ کی جس میں اُن کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے شو کا فارمیٹ ایسا ہے کہ ریٹنگ کے چکر میں انڈسٹری کا ہر فرد ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ندیم بیگ اور میں نے ساتھ مل کر صرف ایک پروجیکٹ میں کام کیا ہے اور اس میں ’لک ہلنا‘ کے گانے سے متعلق مجھے ایک رائے سے اختلاف تھا، آخر کار میں نے ڈانس سے متعلق ندیم بیگ کی رائے پر اتفاق کرلیا کیونکہ میں نے محسوس کیا کہ بحیثیت معاشرہ بالخصوص جب کوئی عورت ہو تو ہم اختلاف رائے کے حوالے سے عدم برداشت کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا فلم ریلیز ہونے کے بعد ان کے گانے میں ڈانس کے حوالے سے انہیں ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اس کے باوجود انہوں نے کبھی اپنے ڈائریکٹر کو الزام نہیں ٹھہرایا۔
عروہ حسین نے کہا کہ مجھے دُکھ ہے کہ کس طرح میری شخصیت کو عوامی طور پر غلط طریقے سے پیش کیا گیا جو محض ایک سیٹ کے دوران اختلاف رائے پر مثبت انداز سے گفتگو ہوئی تھی جو ایک ٹیم ورک کا حصہ تھی، قبل ازیں ان تمام سالوں میں میری شخصیت پر کبھی ذاتی طور پر نشانہ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ اس میں کچھ میری کوتاہی بھی تھی کیونکہ میں نے کام کرنا شروع کیا تو انڈسٹری میں قدم رکھنے کے ابتدائی سالوں کے دوران مجھے اتنی سمجھ تھی کہ کسی کے تخلیقی خیالات یا آئیڈیاز پر اپنی رائے دینا یا اختلاف کرنا ایک ٹیم ورک کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے اندازہ ہوگیا ہے کہ ایسے سیٹ یا جگہ پر کام نہیں کرنا چاہیے جہاں مجھے یہ احساس ہو کہ میرے خیالات یا رائے کو اہمیت نہیں دی جا رہی اور ایک عورت ہونے کی وجہ سے میری رائے کو فوقیت نہیں دی جارہی۔
عروہ حسین نے کہا کہ میرے خیال میں اداکاروں کی زندگی کو عوامی سطح پر ہر وقت غیر ضروری ٹرولنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بہتر ہے کہ ہمارے ساتھی اداکار عوام میں رہ کر کسی ایک مخصوص فرد کو ٹارگٹ کا نشانہ نہ بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنا انتہائی تکلیف دہ اور بدنیتی پر مبنی عمل ہے، اس عمل سے درحقیقت کسی کی دماغی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، زندگی بہت مختصر ہے، اس لیے ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی اور احترام کرنا چاہیے ورنہ صرف پچھتاوا ہی رہ جاتا ہے۔