امریکی حکام نے ‘تاریخی کمزوری’ پر جرمانہ عائد کیا، نظام میں بہتری آئی ہے، نیشنل بینک

امریکی حکام نے ‘تاریخی کمزوری’ پر جرمانہ عائد کیا، نظام میں بہتری آئی ہے، نیشنل بینک


نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی نے امریکا کی جانب سے سرکاری بینک پر 5 کروڑ 54 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمانہ ’قواعد کی تکمیل کے پروگرام میں کمزوری اور اس سے متعلق اصلاحات میں تاخیر کے سبب کیا گیا ہے۔

این بی پی کے صدر کا کہنا تھا کہ بینک کی نئی انتظامیہ کے تحت بینک کے نظام میں بہتری آئی ہے۔

اس سلسلے میں نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط لکھا ہے۔

خط میں امریکی قوانین پر عمل نہ ہونے پر نیشنل بینک پر5کروڑ 54 لاکھ ڈالر جرمانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’تحقیقات میں غلط ٹرانزیکشن یا دانستہ بد انتظامی ثابت نہیں ہوئی‘-

امریکی فیڈرل ریزرو بورڈ نے اینٹی منی لانڈرنگ کی خلاف ورزیوں پر بینک پر 2 کروڑ 4 لاکھ ڈالر جرمانے کا اعلان کیا۔

فیڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، بینک کو اپنے انسداد منی لانڈرنگ پروگرام کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘۔

فیڈ نے مزید کہا کہ این بی پی کے امریکی بینکاری نظام میں ’منی لانڈرنگ کے قوانین کی تعمیل کرنے کے لیے کوئی مؤثر رسک مینجمنٹ پروگرام یا کنٹرولر سسٹم موجود نہیں ہے‘۔

ان کا کہناتھا کہ نیشنل بینک کا وفاقی ذخائر بورڈ اور وفاقی ذخائر بینک نیو یارک سے معاہدہ طے پایا اور نیویارک اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز(این وائے ڈی ایف ایس) بھی بطور ریگولیٹر معاہدےمیں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کی عدم تکمیل کا عمل بارہاں دہرانے پر این وائے ڈی ایف ایس 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا جارمانہ عائد کیا ہے۔

این وائے ڈی ایف ایس کے سپرٹینڈینٹ ایڈرینی اے ہرس نے اعلان کیا ہے کہ ایف بی پی کی نیویارک برانچ جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ایڈرینی اے ہرس کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ این بی پی کی نیو یارک برانچ نے بار بار ریگولیٹری کی تنبیہ کے باوجود بھی میں سالوں تک قوانین کی سنگین خامیوں کو برقرار رکھا۔

صدر این بی پی نے کہا کہ بینک ماضی میں امریکی قوانین پر عمل درآمد میں تاخیر کا مرتکب ہوا تھا جبکہ مئی 2020 سے بینک نیویارک برانچ کی نئی انتظامیہ کے تحت کام کررہا ہے-

نیشنل بینک کے صدر کا کہنا ہے کہ متعلقہ قوانین پر عمل درآمد میں بہتری آئی ہے تاہم امریکی ریگولیٹرز نے بھی بہت سی مثبت تبدیلیوں کو سراہا ہے-

صدر عارف عثمانی نے کہا کہ نیشنل بینک نیویارک برانچ ریگولیٹرز کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے پُر عزم ہے۔

نیشنل بینک کے شیئرز

جمعے کی نماز کے وقفے تک کاروباری روز کے دوران بینک کے شیئرز میں 7.2 فیصد کمی دیکھی گئی۔

حکومت این بی پی کے 75.2 فیصد شیئرز کی مالک ہے جبکہ یہ ملک کا سب سے بڑا کمرشل بینک ہے۔

انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف کی غیر مؤثر کارروائیوں کے پیش نظر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) نے جون 2018 میں پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کردیا تھا۔

عارف حبیب لمیٹڈ میں تحقیق کے سربراہ طاہر عباس نے غیر ملکی خبر رساں ادارے’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کے جائزے پر اس جرمانے کے نمایاں اثرات کا اندازہ نہیں لگا سکتے، تاہم پاکستان کے ایف اے ٹی کی گرے لسٹ میں رہنے کی توقع برقرار ہے۔

این وائی ڈی ایف ایس کے ساتھ تصفیہ

نیو یارک اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ برائے مالیاتی خدمات کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تصفیے کے تحت این بی پی بینک کے بی ایس اے اور اے ایم ایل پروگرام کی تعمیل کی پالیسیز اور طریقہ کو بہتر کرنے کے حوالے سے تفصیلی تحریری منصوبہ پیش کرے۔

علاوہ ازیں، بیان میں این وائے ڈی ایف سی نے تسلیم کیا ہے کی اصلاحی کوششوں اور تحقیقات میں بینک انتظامیہ تعاون کر رہی ہے۔

یاد رہے گزشتہ سال اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نیشنل بینک پر اے ایم ایل، اثاثوں کےمعیار، فارن ایکسچینج اور جنرل بینکنگ آپریشنز (جی پی او) سے متعلق ریگولیٹری ہدایات کی خلاف ورزی پر 28 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

2015 میں،این بی پی نے نیویارک برانچ کو امریکی پابندیوں کے نظام کی خلاف ورزیوں پر امریکی خزانے کو 28 ہزار 800 ڈالر کا جرمانہ ادا کیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں