اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد پر مسلم دنیا سے مبارک مل رہی ہے، وزیراعظم

اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد پر مسلم دنیا سے مبارک مل رہی ہے، وزیراعظم


وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری مسلمان دنیا سے مجھے مبارک باد مل رہی ہے۔

سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن آرہے ہیں، صرف ان لوگوں کو ووٹ دینا ہے جو بلے کے نشان پر کھڑے ہیں اور جو بلے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، ان سے درخواست ہے کہ ان کو بیٹھ جانا چاہیے کیونکہ ہمیں یہ الیکشن جیتنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج میرے لیے خوشی کا دن ہے، آج اللہ کا خاص شکر ادا کیا کیونکہ میں اور میری ٹیم، پاکستان کا دفتر خارجہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ میں ہمارا سفیر منیراکرم تین سال سے کوشش کر رہے تھے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کے خلاف مغرب میں ایک نفرت کی لہر چلی، انہوں نے دہشت گردی اور اسلام کو اکٹھا کیا، دہشت گردی کا کوئی دین نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود انہوں نے اکٹھا کیا، ایسا تاثر دیا کہ اسلام کی وجہ سے دہشت گردی ہے، دوسرا وہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرتے تھے اور جو بھی اس کے خلاف مظاہرہ کرے تو وہ آزادی رائے کے نام پر ہمیں برا بھلا کہتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے تین سال کوشش کی، او آئی سی کے اجلاس میں سب سے پہلے تین سال قبل میں نے اپنے سارے مسلمان ملکوں کو کہا کہ ہمیں مل کر ہر فورم پر اس کے خلاف بات کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اقوام متحدہ میں پہلی دفعہ کسی پاکستان کے سربراہ نے اسلاموفوبیا کے خلاف بات کی اور مسلسل کوشش کرتا رہا، جب بھی کوئی نبی کی شان میں گستاخی کرتا تھا تو ہمارے نوجوان سڑکوں پر نکل آتے تھے توڑ پھوڑ کرتے تھے لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل یہ فیصلہ ہوا، اقوام متحدہ کی قرارداد ہوئی، اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرارداد 57 ملکوں نے پیش کی اور صبح سے سارے مسلمان دنیا سے مبارک مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کا سب سے زیادہ نقصان جو مسلما مغربی ممالک میں تھے، ان کو ہوتا تھا، داڑھی والا نکلتا تھا تو اس کو برا بھلا کہتے تھے، مسلمان عورت حجاب کرتی تھی تو اس کو گالیاں نکالتے تھے اور آج بیرون ملک پاکستانی اور مسلمان خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل بھارت میں عدالت نے فیصلہ کیا کہ مسلمان لڑکیاں حجاب نہیں کرسکتیں، اس کو اسلاموفوبیا کہتے ہیں، کہ مسلمان لڑکیوں کو حجاب کرنے سے عدالت نے منع کردیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں