اسلام آباد ہائیکورٹ: وکیل کے قتل کے مقدمے میں سابق وزیراعظم کی 2 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور

اسلام آباد ہائیکورٹ: وکیل کے قتل کے مقدمے میں سابق وزیراعظم کی 2 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اقبل ازیں آج پی ٹی آئی کے سربراہ نے مذکورہ کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ان کے مؤکل کو کیس کے لیے کوئٹہ جانا پڑے گا اور کہا کہ وہاں کی پروازیں دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو عید الاضحیٰ تک ضمانت دی جائے تاہم عدالت نے 2 ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کرلی۔

اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سابق وزیراعظم 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ہوئے پُر تشدد مظاہروں، توشہ خانہ ریفرنس اور دیگر ایک درجن سے زائد مقدمات کی سماعت میں پیش ہونے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں سابق وزیر اعظم کی سیاہ رنگ کی ایس یو وی کو ہائی کورٹ کے احاطے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا ساتھ ہی ان کے سیکیورٹی اہلکار بلٹ پروف شیلڈز کے ساتھ پہرا دے رہے تھے۔

عمران آج فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کی ضلعی عدالت میں توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت میں مبینہ فراڈ سے متعلق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کے لیے بھی پیش ہوں گے، جو 6 جون درج کی گئی تھی۔

توقع ہے کہ وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے سے متعلق 10 مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔

قبل ازیں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے لیے عمران خان نے رجسٹرار سے گاڑی اندر لانے کی درخواست کی تھی، درخواست میں انہوں نے کہا تھا کہ ’حفاظت کو یقینی بنانے اور حاضری کے دوران ممکنہ خطرے کو کم سے کم کرنے‘ کے لیے عدالت کے احاطے میں اپنی گاڑی تک رسائی حاصل کرنا ان کے لیے بہت ضروری ہے۔

جس پر رجسٹرار نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو اپنی گاڑی میں عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناع میں توسیع

عمران خان کے پہنچنے سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ جاری کردہ اپنے حکم میں توسیع کی منظوری دی تھی جس میں اس نے توشہ خانہ ریفرنس میں پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف فوجداری کارروائی کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔

توشہ خانہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں غیر ملکی حکام کی جانب سے پاکستانی سرکاری عہدیداروں کو دیے گئے تحائف اور دیگر قیمتی اشیا ذخیرہ کی جاتی ہیں اور یہ کابینہ ڈویژن کے زیر انتظام ہے۔

توشہ خانہ ریفرنس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے اپنے پاس رکھے تحائف کی تفصیلات اور ان کی فروخت سے حاصل ہوئی آمدنی کو ’جان بوجھ کر چھپایا‘۔

سابق وزیراعظم کو تحائف کو اپنے پاس رکھنے پر کئی قانونی مسائل کا سامنا ہے، جو کہ الیکشن کمیشن سے ان کی نااہلی کا سبب بھی بنا، گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے سربراہ پر اس مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

آج سماعت کے دوران عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

تاہم الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت پر زور دیا کہ وہ اپنے اس حکم کو کالعدم قرار دے جو ٹرائل کورٹ کو سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی سے روکتا ہے۔

خواجہ حارث نے عدالت کی توجہ دلائی کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست بھی دائر کی ہے۔

دلائل کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کر دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں