ہم سب جانتے ہیں کہ ناریل کا تیل بالوں کے لیے مفید ہے اور انہیں چمکدار بنانے کے ساتھ جلد کی ملائمت بھی برقرار رکھتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ تیل انڈوں کو پورے ایک سال تک تازہ رکھ سکتا ہے؟
جی ہاں اگر تو آپ ناریل کا تیل محض بالوں پر لگانے یا خشک جلد میں نمی لانے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو جان لیں کہ یہ بہت کچھ ایسا بھی کرسکتا ہے جس کا آپ نے تصور تک نہیں کیا ہوگا۔
اس تیل کے متعدد فوائد ہیں اور طبی سائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے اور اسی لیے اسے ‘جادوئی تیل’ بھی کہا جاسکتا ہے۔
اس کے درج ذیل فوائد آپ کو صحت مند رکھنے میں مدد دیں گے۔
جسمانی توانائی بڑھائے
ناریل کے تیل میں مخصوص اقسام کی چکنائی ہوتی ہے اور یہ دیگر غذائی چکنائی کے مقابلے میں مختلف انداز سے جسم پر اثرات مرتب کرتی ہے۔
ناریل کے تیل میں موجود فیٹی ایسڈز جسمانی چربی گھلانے میں مدد دیتے ہیں جبکہ جسم اور دماغ کو فوری توانائی بھی فراہم کرتے ہیں۔
بیشتر اقسام کی غذائی چکنائی لانگ چین ٹرائی گلیسڈرز (ایل سی ٹی) کا حصہ ہیں جبکہ ناریل کے تیل میں مڈیم چین ٹرائی گلیسڈرز (ایم سی ٹی) بھی موجود ہوتے ہیں جو فیٹی ایسڈ کی مختصر قسم ہے۔
جب ایم سی ٹی کو جزوبدن بنایا جاتا ہے تو وہ براہ راست جگر میں جاتے ہیں، جس کو جسم توانائی کے فوری ذریعے کے لیے استعمال کرتا ہے یا کیٹونز میں تبدیل کردیتا ہے۔
کیٹونز دماغ کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں اور ماہرین الزائمر، مرگی اور دیگر دماغی امراض کے علاج کے لیے کیٹونز کے استعمال پر تحقیق بھی کررہے ہیں۔
دل کی صحت بہتر بنائے
ناریل کے تیل سے بننے والی غذا جزوبدن بنانے والے افراد کی نہ صرف عام صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ان میں امراض قلب کی شرح بھی بہت کم ہوتی ہے۔
اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ جن خطوں میں بہت زیادہ ناریل کھایا جاتا ہے وہاں فالج یا امراض قلب کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔
چربی گھلانے میں مددگار
موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے، خاص طور پر توند کی چربی امراض قلب اور ذیابیطس سمیت متعدد بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ غذا میں روزانہ 2 کھانے کے چمچ ناریل کے تیل کا اضافہ کمر کی چربی میں ایک انچ تک کم ہوسکتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن خواتین نے روزانہ 2 کھانے کے چمچ (30 ملی لیٹر) ناریل کے تیل کو کھانا عادت بنایا تو ان کے کمر کا سائز کم ہوگیا یا یوں کہہ لیں چربی گھل گئی۔
کھانے کی اشتہا کم کرے
میڈیم چین ٹرائی گلیسڈرز سے بھوک کو بھی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان کے نتیجے میں جسم چکنائی کو بہتر طریقے سے میٹابولائز کرسکتے ہیں کیونکہ کیٹونز سے کسی فرد کی کھانے کی اشتہا کم ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میڈیم چین ٹرائی گلیسڈرز کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی زیادہ مقدار جزوبدن بنانے والے افراد نے دن بھر میں کم کیلوریز کا استعمال کیا۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میڈیم چین ٹرائی گلیسڈرز کی زیادہ مقدار میں کو استعمال کرنے والے دوپہر کے کھانے میں کم کیلوریز کو جزوبدن بناتے ہیں۔
اگر یہ اثرات طویل المعیاد بنیادوں ر برقرار رہے تو جسمانی وزن میں کمی میں مدد مل سکتی ہے۔
ناریل کا تیل ان کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے مگر ایسے شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ کھانے کی اشتہا کم کرنے کے لیے یہ تیل دیگر آئلز سے زیادہ موثر ہے۔
جلد کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے تحفظ
ناریل کا تیل سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جو جلد کے کینسر کے ساتھ ساتھ قبل از وقت جھریوں اور بھورے اسپاٹس کا باعث بنتی ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کا تیل سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کے 20 فیصد حصے کو بلاک کرسکتا ہے۔
دانتوں کی صحت بہتر کرے
ناریل کا تیل بیکٹریا کے خلاف طاقتور ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے جو دانتوں پر پلاک، فرسودگی اور مسوڑوں کی امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 10 منٹ تک ناریل کے تیل کی کلیاں کرنا منہ میں بیکٹریا کی مقدار کم کرنے میں جراثیم کش ماؤتھ واش جتنا ہی موثر ثابت ہوتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس تیل سے روزانہ کلیاں کرنا منہ میں ورم اور پلاک کو نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔
خارش اور چنبل سے ریلیف
تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ناریل کا تیل جلد کے مختلف امراض میں کمی لانے میں منرل آئل جتنا ہی بہتر ہوتا ہے۔
بچوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کے تیل سے 47 فیصد کیسز میں نمایاں بہتری آئی۔
دماغی افعال میں بہتری
ناریل کے تیل میں موجود ایم سی ٹی جگر میں جاکر کیٹونز کی شکل اختیار کرلیتے ہیں، جو توانائی کا ایک متبادل ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ایم سی ٹی دماغی امراض بشمول مرگی اور الزائمر کے حوالے سے متاثر کن فوائد فراہم کرتے ہیں۔
فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھائے
ناریل کے تیل سے کچھ افراد میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، تاہم یہ اضافہ صحت کے لیے فائدہ مند سمجھے جانے والے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول میں ہوتا ہے۔
خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کا تیل استعمال کرنے والے ایک گروپ کے ایچ ڈی ایل میں اضافہ ہوا جبکہ سویابین آئل استعمال کرنے والی خواتین میں یہ سطح کم ہوگئی۔
بالوں کے لیے مفید
جیسا اوپر بھی درج کیا جاچکا ہے کہ بیشتر افراد ناریل کے تیل کو بالوں کے لیے ہی استعمال کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں ناریل کے تیل کے اثرات کا موازنہ منرل آئل اور سورج مکھی کے تیل سے کیا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کے تیل سے بالوں سے پروٹین کھونے کی شرح میں اس وقت نمایاں کمی آئی جب اسے شیمپو کرنے سے پہلے یا بعد میں لگایا گیا جبکہ بالوں کی صحت بھی بہتر ہوئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ناریل کے تیل میں موجود لوریک ایسڈ اسے بالوں کی جڑوں میں آسانی سے داخل ہونے میں مدد دیتا ہے جبکہ دیگر فیٹس ایسا نہیں کرپاتے۔
ہڈیوں کی صحت بہتر کرے
جانوروں پر ہونے والی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ناریل کے تیل میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس ہڈیوں کے خلیات کو نقصان پہنچانے والے مواد کو ناکارہ بناکر ہڈیوں کی صحت بہتر بناسکتے ہیں۔
ورم میں کمی
جانوروں پر ہونے والی متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ناریل کے تیل کو غذا کا حصۃ بنانا طاقتور ورم کش اثرات فراہم کرتا ہے۔
انسانوں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناریل کے تیل کو کھانا تکسیدی تناؤ اور ورم کے عناصر کو کم کرسکتا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
جوڑوں کی تکلیف میں ریلیف
جوڑوں میں ورم کے نتیجے میں اس تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی کام سے معلوم ہوا کہ پولی فینولز جوڑوں کے امراض کی علامات میں ریلیف فراہم کرسکتے ہیں۔
مگر ابھی ایسے شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ناریل کے تیل میں موجود پولی فینولز سے یہ فائدہ حاصل ہوسکتا ہے، مگر آزمانے میں کوئی نقصان بھی نہیں۔
جگر کی صحت میں بہتری
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ ناریل کے تیل میں موجود چکنائی جگر کو زہریلے مواد سے پہنچنے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریاافت کیا گیا کہ ناریل کے تیل سے جگر کے ورم کا باعث بننے والے عناصر کی سطح میں کمی لائی جاسکتی ہے جبکہ صحت بخش انزائمے کی سرگرمی بڑھ سکتی ہے۔