دماغ، جو جسم کے وزن کا صرف 2% حصہ ہے، روزانہ 20% سے زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے تاکہ اپنی کارکردگی کو برقرار رکھ سکے۔
ماہرین، جو دماغی تحقیق کے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں، تجویز کرتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی خوراک کھانی چاہیے جو دماغی صحت کو بہتر بنائے۔
صحیح غذائیت نہ صرف دماغ کے بافتوں کو مرمت اور زہریلے مادوں سے بچانے میں مدد دیتی ہے بلکہ اہم کیمیکلز کی تیاری میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے، جو دماغ کو تیز، توانا اور جوان رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
کاربوہائیڈریٹس اور دماغی صحت
کاربوہائیڈریٹس کی مقدار پر دھیان دینا ضروری ہے۔ 130 گرام کاربز روزانہ ایک مناسب حد ہے، لیکن معیار مقدار سے زیادہ اہم ہے۔
تمام کاربز یکساں اثر نہیں رکھتے۔ جیسے، انگور اور تربوز جیسے ہائی کارب پھل اگر ہائی پروٹین یا ہائی فیٹ کھانوں (جیسے یونانی دہی) کے ساتھ کھائے جائیں تو بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہائی پروٹین اور فیٹ والی غذائیں پہلے کھائیں اور کارب والے کھانے بعد میں۔
خالی پیٹ میٹھا کھانے کے نقصانات
خالی پیٹ میٹھا کھانے سے بلڈ شوگر اچانک بڑھتا اور گرتا ہے، جو بھوک، چڑچڑاپن اور طویل مدتی مسائل جیسے ذیابیطس، انسولین مزاحمت اور دماغی کمزوری کا سبب بن سکتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس کی نگرانی کیوں ضروری؟
کاربز کی مقدار کو مکمل طور پر گننے کی ضرورت نہیں، لیکن اس کی نگرانی سے غذائی انتخاب بہتر بنایا جا سکتا ہے اور غیر ضروری کاربز کی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے۔