امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑھتی ہوئی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک نئی توانائی کونسل تشکیل دے دی ہے، جس کا مقصد چین کے ساتھ مصنوعی ذہانت (AI) کی دوڑ میں امریکہ کی برتری کو مستحکم کرنا ہے۔
حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا، “ہم توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ طاقتور بننے جا رہے ہیں، اور یہ بھی اس بجلی کا احاطہ نہیں کرتا جو ہم تمام AI پلانٹس کے لیے پیدا کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا، “انہیں کم از کم دگنی بجلی درکار ہے جتنی ہمارے پاس اس وقت موجود ہے۔”
ٹرمپ کے وزیر داخلہ، ڈوگ برگم، جو اس موقع پر موجود تھے، نے کہا، “امریکہ چین کے ساتھ AI کی ایک بڑی دوڑ میں شامل ہے۔ جیتنے کا واحد راستہ زیادہ بجلی پیدا کرنا ہے۔”
وائٹ ہاؤس کے مطابق، نئی توانائی کونسل وفاقی ایجنسیوں میں توانائی کی پالیسیوں کو مربوط کرے گی اور توانائی کے وسائل کی اجازت، پیداوار اور تقسیم کے عمل کو آسان بنائے گی۔
یہ اقدام ٹرمپ کی انتخابی مہم کے نعرے “ڈرل، بے بی، ڈرل” سے ہم آہنگ ہے، جس کے تحت وہ ملکی تیل اور گیس کی پیداوار کو بڑھانے کا عزم رکھتے ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں اور کاربن کے اخراج سے متعلق خدشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
اس فیصلے کا ایک مقصد ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے ممکنہ اثرات کا مقابلہ کرنا بھی ہے، کیونکہ تجارتی جنگ کے نتیجے میں توانائی کی درآمدات یا برآمدات پر ٹیرف لگنے سے قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت (AI) کی صنعت کو بجلی کی شدید ضرورت ہے، کیونکہ ڈیٹا سرورز پہلے ہی امریکہ کے کمزور بجلی کے نظام پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔
امریکہ میں بجلی کی پیداوار طویل عرصے سے سرمایہ کاری کی کمی کا شکار ہے، جبکہ پرانے نیوکلیئر پاور پلانٹس بند ہونے سے مسئلہ مزید سنگین ہو رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سی ای اوز ٹرمپ انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ AI کی ضروریات پوری کرنے کے لیے توانائی کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے۔
سرکاری اندازوں کے مطابق، 2028 تک AI ٹریننگ کے لیے درکار بجلی کی مقدار پانچ گیگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے، جو تقریباً پچاس لاکھ گھروں کو چلانے کے لیے کافی ہو گی۔