پاکستان سمیت متعدد ممالک کے متاثرین سے شواہد جمع کرنے کی کوشش
لندن: برطانوی جوائنٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے برطانیہ میں ٹرانس نیشنل دباؤ (دوسرے ممالک میں بسنے والے افراد پر اپنے وطن سے کیے جانے والے ظلم) پر نئی تحقیق شروع کی ہے تاکہ مختلف ممالک، بشمول پاکستان، سے شواہد اکٹھے کیے جا سکیں جہاں حقوق کی خلاف ورزیاں عام ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ برطانیہ میں ابھی تک ٹرانس نیشنل دباؤ کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے، تاہم اس میں عموماً وہ واقعات شامل ہوتے ہیں جن میں ایک ریاست دوسرے ملک میں لوگوں کو دھمکیاں، تشدد یا ہراساں کرتی ہے۔
تحقیق میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائے جانے کی مثالیں سامنے آ سکتی ہیں جو غیر ملکی حکومتوں کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔ کمیٹی یہ جانچنے کی کوشش کرے گی کہ کس طرح ٹرانس نیشنل دباؤ برطانیہ میں رہنے والے لوگوں کے انسانی حقوق کو متاثر کرتا ہے اور آیا ان گروپوں کو جو خاص طور پر خطرے میں ہیں، کافی مدد اور تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
کمیٹی کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد حکومت کی جانب سے ٹرانس نیشنل دباؤ کے خلاف جو جوابی اقدامات کیے جا رہے ہیں، ان کی مؤثر نوعیت کا جائزہ بھی لینا ہے۔
کمیٹی کی جانب سے اس تحقیق کی شروعات پر لارڈ آلٹن نے کہا: “دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ برطانیہ میں آزادی کی تلاش میں آتے ہیں، لیکن یہ تشویشناک ہے کہ غیر ملکی حکومتیں اپنے سرحدوں سے باہر جا کر ان لوگوں کا پیچھا کر رہی ہیں۔”