متحدہ عرب امارات روایتی شناختی کارڈز کی جگہ چہرے کی شناخت کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لیے تیار ہے، جس سے رہائشی صرف اپنا چہرہ دکھا کر سرکاری خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں گے اور ہوائی اڈوں سے گزر سکیں گے۔
دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈے پہلے ہی دنیا کے بہترین چہرے کی شناخت کے نظام استعمال کر رہے ہیں، جس سے مسافروں کے لیے جسمانی رابطے ختم اور سہولت میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر صحت و روک تھام اور وزیر مملکت برائے امور ایف این سی عبدالرحمن العویس نے اعلان کیا کہ چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس سمیت بائیو میٹرک شناخت، متحدہ عرب امارات کی ڈیجیٹل فرسٹ حکمت عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کی مشاورتی پارلیمانی باڈی وفاقی قومی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “مصنوعی ذہانت کے ذریعے چلنے والا یہ نظام ایک سال کے اندر پورے ملک میں نافذ کیا جا سکتا ہے۔”
امارات کا شناختی کارڈ، جو متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں اور شہریوں کے لیے لازمی ہے، پہلے ہی لیزر سے چھپی ہوئی تھری ڈی تصاویر اور دس سال سے زیادہ کی سروس لائف جیسی جدید خصوصیات پر مشتمل ہے۔
تاہم، چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا مقصد ووٹنگ اور سمارٹ گیٹ ایئرپورٹ انٹری سمیت مختلف خدمات میں شناخت کی تصدیق کو تیز تر اور زیادہ محفوظ بنا کر اس کو بہتر بنانا ہے۔
ابوظہبی اور دبئی کے ہوائی اڈے جدید بائیو میٹرک نظام استعمال کرتے ہیں، جس سے جسمانی دستاویزات کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔
زاید بین الاقوامی ہوائی اڈے کا 2024 کا “بائیو میٹرک سمارٹ ٹریول” سسٹم سرکاری ڈیٹا کے ذریعے مسافروں کی تصدیق کرتا ہے۔
دبئی ایئرپورٹ کی “سمارٹ ٹنل” چہرے اور آنکھوں کی پتلیوں کی شناخت کے ذریعے سیکنڈوں میں پاسپورٹ کنٹرول کی اجازت دیتی ہے، تیز، بغیر رابطے کے سفر کو یقینی بناتی ہے اور ہوا بازی کی کارکردگی کے لیے عالمی معیار قائم کرتی ہے۔