امریکہ کی غیر قانونی امداد کی کٹوتیوں سے عالمی قحط کے خلاف امدادی نظام کو دھچکا

امریکہ کی غیر قانونی امداد کی کٹوتیوں سے عالمی قحط کے خلاف امدادی نظام کو دھچکا


ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکی غیر ملکی امداد میں کمی اور اس کی تشکیل نو کے اقدامات عالمی نظام کو تباہ کر رہے ہیں جو قحط کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔

غریب ممالک میں بھوک کے بحرانوں کو سنبھالنے کے لیے عالمی امدادی نظام اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے، جب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا۔ امریکی حکومت کی طرف سے امداد روکنے کا فیصلہ گزشتہ ماہ کیا گیا تھا اور اس کے تحت غیر ملکی امداد کے پروگراموں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ایمرجنسی فوڈ امداد جاری رکھی جائے گی لیکن اس امداد کی فراہمی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

امداد فراہم کرنے والی تنظیموں نے کہا کہ ان کے پاس یہ وضاحت نہیں ہے کہ کون سی امدادی پروگرامز کو جاری رکھنے کی اجازت ہے، کیونکہ زیادہ تر USAID کے افسران کو چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔ اس بحران کو مزید بڑھاوا دینے والا اقدام یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی امداد فراہم کرنے والی سب سے بڑی ایجنسی، USAID کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

مارشیا وونگ، جو USAID کی سابقہ سینئر افسر ہیں، نے کہا کہ 500,000 میٹرک ٹن فوڈ، جس کی مالیت 340 ملین ڈالر ہے، امریکی ریاستی محکمہ کی منظوری کے انتظار میں ہے۔ اس فوڈ امداد میں lentils، rice اور wheat شامل ہیں، جو کم از کم دو ملین افراد کو ایک ماہ تک کھانا فراہم کرنے کے لیے کافی ہیں، لیکن ان اشیاء کی جلد تاریخ ختم ہو جائے گی۔

امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کے لیے ادائیگیاں حاصل کرنا مشکل ہو گئی ہیں، اور ایمرجنسی امدادی آپریشنز کے لیے پروگرامز کی وضاحت کی کمی کے باعث وہ بے یقینی کا شکار ہیں۔

فیمین ایئرلی وارننگ سسٹمز نیٹ ورک (FEWS NET) کا بند ہو جانا عالمی سطح پر بھوک کے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ FEWS NET نے دنیا بھر میں قحط کی پیشگوئی اور امداد فراہم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی تھی، لیکن اس کا بند ہونا عالمی امدادی نظام کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

یہ بدانتظامی عالمی امدادی کوششوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، کیونکہ اس کے نتیجے میں سڈان اور دیگر بحران زدہ علاقوں میں امداد کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں بھوک کے بحرانوں کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لیے اب مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔


اپنا تبصرہ لکھیں