جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں دو مزید ججوں کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بنچ میں ججوں کی کل تعداد 15 ہو گئی ہے۔
یہ فیصلہ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت کمیشن کے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔
سرکاری اعلان کے مطابق، جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی کو اکثریت رائے سے بنچ میں شامل کیا گیا۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ جسٹس عباسی نے آٹھ ووٹ حاصل کیے، جبکہ جسٹس نجفی کو سات ووٹ ملے۔
پی ٹی آئی کی تقرریوں کی مخالفت
اجلاس کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نمائندوں نے کسی بھی جج کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے ارکان نے آئینی بنچ میں ججوں کی شمولیت کے لیے پہلے باضابطہ قواعد و ضوابط بنانے کے اپنے دیرینہ مطالبے کو دہرایا۔
پی ٹی آئی کے ارکان نے استدلال کیا، “اگر پہلے کوئی قواعد نہیں بنائے جاتے تو تقرریاں سنیارٹی کی بنیاد پر ہونی چاہئیں،” اور سنیارٹی کے معیار کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس اطہر من اللہ کے نام تجویز کیے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی ایسے اہم بنچ میں ججوں کی تقرری سے قبل ایک منظم قاعدہ سازی کے عمل کے لیے پی ٹی آئی کے مطالبے کی حمایت کی۔
فل کورٹ اجلاس
ایک سرکاری اعلان کے مطابق، سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
ایجنڈے میں سرکاری خرچے پر مقرر کیے گئے وکلاء کی فیسوں کا جائزہ، نیز بار کونسل کی جانب سے ریٹائرڈ ہائی کورٹ کے ججوں کو بطور وکیل اندراج کرنے پر غور شامل تھا۔
اجلاس میں معلومات تک رسائی سے متعلق سفارشات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور سپریم کورٹ رولز 2025 کے مسودے کا جائزہ لیا گیا۔ اعلان میں مزید کہا گیا کہ زیر بحث ایجنڈے کے نکات پر عدالت کی جانب سے مناسب ہدایات جاری کی گئیں۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اگلا فل کورٹ اجلاس جلد ہی طلب کیا جائے گا۔