ٹرمپ کا ماحول دوست اقدامات پر یو ٹرن: پلاسٹک اسٹراز کی واپسی

ٹرمپ کا ماحول دوست اقدامات پر یو ٹرن: پلاسٹک اسٹراز کی واپسی


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر کے ماحول دوست کاغذی اسٹراز پر پابندی ختم کر دی۔

بی بی سی کے مطابق، ٹرمپ نے حکومت کی جانب سے نافذ کردہ پلاسٹک اسٹراز پر پابندی کو ختم کر دیا ہے، جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔

وائٹ ہاؤس میں پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے، 47ویں امریکی صدر نے کہا، ’’ہم دوبارہ پلاسٹک اسٹراز کی طرف جا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ کاغذی اسٹراز کارآمد نہیں ہیں۔ میں نے انہیں کئی بار استعمال کیا ہے، اور بعض اوقات یہ ٹوٹ جاتے ہیں، پھٹ جاتے ہیں۔ اگر مشروب گرم ہو تو یہ زیادہ دیر نہیں چلتے، بعض اوقات چند منٹوں یا سیکنڈز میں خراب ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک مضحکہ خیز صورتحال ہے۔‘‘

یہ آرڈر سابق صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کو منسوخ کر دے گا، جس میں انہوں نے پلاسٹک آلودگی کو ایک ’’بحران‘‘ قرار دیا تھا۔

مزید برآں، گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے کہا تھا کہ کاغذی اسٹراز ’’کارآمد نہیں‘‘ اور ’’ناگوار حد تک‘‘ صارفین کے منہ میں گھل جاتے ہیں۔

2024 میں، بائیڈن نے امریکی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ پلاسٹک اسٹراز، پلاسٹک پیکیجنگ اور کٹلری کی خریداری کو بتدریج بند کرے۔

دوسری جانب، 2020 کی الیکشن مہم کے دوران، ٹرمپ نے اپنی برانڈڈ پلاسٹک اسٹراز فروخت کیے، جن سے انہیں تقریباً 5 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔

ٹرمپ نے سرکاری اداروں کو کاغذی اسٹراز کی خریداری بند کرنے کا حکم دیا ہے اور ملک بھر میں ان کے خاتمے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پلاسٹک آلودگی پر قابو پانے کے لیے، بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ 2027 تک کھانے کی پیکیجنگ، آپریشنز اور تقریبات میں سنگل یوز پلاسٹک کو ختم کر دے گی، اور 2035 تک تمام سرکاری اداروں سے اس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔


اپنا تبصرہ لکھیں