امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت ایل جی بی ٹی کیو نوجوانوں کے لیے جنس سے متعلق طبی معاونت کی وفاقی فنڈنگ روک دی گئی ہے۔
منگل کو دستخط کیے گئے اس حکم کے مطابق، وفاقی حکومت کو 19 سال سے کم عمر افراد کے لیے “جنس کی تبدیلی سے متعلق کسی بھی قسم کی فنڈنگ، معاونت، یا ترویج” سے منع کیا گیا ہے۔ یہ حکم خاص طور پر بلوغت کو روکنے والی ادویات، کراس-سیکس ہارمون تھراپی، اور جینڈر سرجری جیسے طبی علاج کو نشانہ بناتا ہے۔
اس حکم کے ساتھ جاری کردہ بیان میں، ٹرمپ نے دلیل دی کہ یہ علاج کم عمر افراد کے لیے طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ “بے شمار بچے بعد میں پچھتاتے ہیں کہ انہیں جسمانی طور پر تبدیل کر دیا گیا، اور انہیں یہ خوفناک حقیقت سمجھ آتی ہے کہ وہ کبھی اپنے بچوں کو جنم نہیں دے سکیں گے یا انہیں دودھ نہیں پلا سکیں گے،” آرڈر میں کہا گیا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ میں ٹرانس جینڈر حقوق پر شدید سیاسی بحث جاری ہے۔ قدامت پسند قانون سازوں کا موقف ہے کہ نابالغ افراد ایسے زندگی بدلنے والے فیصلے کرنے کے لیے بالغ نہیں ہوتے، جبکہ ایل جی بی ٹی کیو حقوق کے حامی اور بڑی طبی تنظیمیں اس علاج تک رسائی کی وکالت کر رہی ہیں۔
ایل جی بی ٹی کیو حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
ٹرمپ کے اس حکم کی ایل جی بی ٹی کیو تنظیموں کی جانب سے سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ جی ایل اے اے ڈی (GLAAD) نامی تنظیم نے اسے “انتہائی غلط، بے بنیاد، اور انتہا پسندانہ” اقدام قرار دیا۔
“ٹرانس جینڈر افراد کے لیے طبی سہولیات ہر بڑی طبی تنظیم کی حمایت یافتہ ہیں،” جی ایل اے اے ڈی کے بیان میں کہا گیا۔ “ٹرمپ انتظامیہ کی جنونیت کہ وہ ٹرانس افراد اور ان کی طبی دیکھ بھال کو نشانہ بنا رہی ہے، نہ تو سائنسی حقائق کی عکاسی کرتی ہے اور نہ ہی یہ ٹرانس افراد، خصوصاً نوجوانوں، کی حقیقی آزادی کو تسلیم کرتی ہے۔”
امریکہ کی بڑی طبی تنظیمیں، جیسے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن اور امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس، اس علاج کی حمایت کرتی ہیں اور اسے ٹرانس جینڈر نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے ضروری سمجھتی ہیں۔ تاہم، برطانیہ، سویڈن، اور فرانس سمیت کئی یورپی ممالک نے حال ہی میں ان علاجوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان کے طویل مدتی اثرات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے زیر اہتمام کی گئی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ نوجوانوں کے لیے جنس کی تبدیلی سے متعلق طبی مداخلتوں کے سائنسی شواہد “حیرت انگیز حد تک کمزور” ہیں، اور اس سلسلے میں محتاط رویہ اپنانے کی سفارش کی گئی تھی۔
عالمی رہنمائی کو مسترد کرنے کی ہدایت
ٹرمپ کے اس حکم کے تحت وفاقی ایجنسیاں اب ورلڈ پروفیشنل ایسوسی ایشن فار ٹرانس جینڈر ہیلتھ (WPATH) کی رہنمائی پر عمل نہیں کریں گی۔ انتظامیہ نے اس تنظیم پر “غیر سائنسی نظریات” کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے۔ ڈبلیو پی اے ٹی ایچ کی جانب سے اس ہدایت پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔